اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاﺅن کے بانی ملک ریاض حسین کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے پراسیکیوٹر / اٹارنی جنرل عرفان قادر اور مقدمہ کے درخواست گزاروں کو گواہوں کی فہرست اور شواہد پر مشتمل دستاویزات تین دن میں عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ فاضل عدالت نے ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر باسط کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل کے باعث توہین عدالت کی کارروائی روکے جانے اور ملک ریاض کو عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دینے کی استدعائیں مسترد کر دی ہیں۔ عدالت نے سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ملک ریاض کو آئندہ سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ ڈاکٹر باسط نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے صاحبزادے ڈاکٹر ارسلان افتخار کو بھی بطور گواہ طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز احمد چودھری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے بدھ کے روز توہین عدالت کیس کی سماعت کی تو ملک ریاض عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پردرخواست گزار اشرف گجر ایڈووکیٹ نے اعتراض کیا تو ڈاکٹر عبدالباسط نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل بیمار ہیں، انہوں نے ملک ریاض کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کیلئے میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا۔ درخواست گزار کے وکیل اشرف گجر نے کہا کہ ملک ریاض کا مرض اتنا پیچیدہ نہیں کہ علاج کیلئے بیرون ملک جانا پڑا۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ یہ تو مریض کا حق ہے کہ وہ جہاں سے چاہے علاج کرائے۔ وکیل ملک ریاض ڈاکٹر باسط نے ارسلان افتخار کو بھی بطور گواہ مقدمہ میں پیش کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ارسلان افتخار اس کیس میں فیصل آباد کا گھنٹہ گھر ہے جسے بلا کر 15 منٹ جرح ہو تو فیصلہ ہو جائے گا کہ پیسے لئے گئے ہیں یا نہیں لئے گئے، عدالت نے ان سے کہا کہ گواہ پیش کرنا پراسیکیوٹر کا کام ہے، آپ ان امور میں مداخلت نہ کریں۔ فاضل عدالت نے اٹارنی جنرل کو استغاثہ کی شہادتیں جمع کرانے کیلئے 3 دن کی مہلت دی اور درخواست گزاروں کو بھی حکم دیا کہ وہ شواہد جمع کرا دیں۔ سماعت کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو میں ڈاکٹر باسط کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ڈاکٹروں نے ان کے موکل کو سفر کی اجازت نہیں دی ہے۔
ملک ریاض کوحا ضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد 17 ستمبرکو پیش ہونے کا حکم، 3روز میں شہادتیں طلب۔
Aug 30, 2012