ایران کے دارالحکومت تہران میں جاری سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی صدرآصف علی زرداری کررہے ہیں۔ اجلاس میں بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ، شام کے وزیراعظم، قطر کے امیرشیخ حمد بن خلیفہ اور افغان صدر حامد کرزئی سمیت پچاس سے زائد ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔ افتتاحی خطاب میں ایرانی سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران نے کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن پر امن جوہری توانائی کے حصول کے اپنے حق سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو گا۔ ایرانی صدر احمدی نژاد نے طاقتور ممالک کی آمرانہ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دنیا سے غربت کے خاتمے، تعصب، استحصال اور جنگوں سے نمٹنے کے حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیل کیخلاف بیانات پر ایران کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام دنیا میں جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔ محمد مرسی پہلے مصری صدر ہیں جنہوں نے انیس سو اناسی کے بعد ایران کا دورہ کیا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ایران کی جانب سے شامی صدر کی حمایت کرنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے شامی حکمرانوں کو جابر کہتے ہوئے کہا کہ حکومت مخالف بغاوت دراصل شامی جابر حکمران کیخلاف انقلاب ہے۔ شامی حکومت
کو جابر کہنے پر اجلاس میں شریک شامی وفد واک آؤٹ کر گیا۔ اجلاس کی سائیڈ لائن پرصدرزرداری کی تاجک ہم منصب سے ملاقات ہوئی ہے جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اسکے علاوہ ان کی بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔ جس میں پاک بھارت تعلقات کے علاوہ خطے اورعالمی صورت حال پربات چیت کی جائے گی۔