اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) عوامی مسلم لےگ کے سربراہ شےخ رشےد احمد کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ تاہم وہ محفوظ رہے۔ واقعہ کے بعد شےخ رشےد احمد تھانہ آبپارہ پہنچ گئے جہاں اےس اےس پی آپرےشن ڈاکٹر رضوان اور اےس پی سٹی مستنصر فےروز بھی پہنچے شےخ رشےد احمد نے نوائے وقت کو بتاےا کہ جب انکی گاڑی زےرو پوائنٹ کے قرےب پہنچی تو پل کے اوپر سے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی فائرنگ کا واقعہ رات دس بجے ہوا ہے۔ ادھر پولےس کو شےخ رشےد احمد نے بتاےا کہ ان کی گاڑی بلٹ پروف تھی انہےں کسی پر شبہ نہےں ہے پنجاب حکومت نے مجھے سےکےورٹی بھی دے رکھی ہے اےس پی سٹی مستنصر فےروز نے نوائے وقت کو بتاےا کہ شےخ رشےد احمد کی گاڑی کے پےچھے ڈگی پر اےک گولی لگی ہے جو کہےں ہوائی فائرنگ کی بھی ہو سکتی ہے جس کی تفتےش کی جا رہی ہے پولےس نے شےخ رشےد کی گاڑی پر لگنے والی گولی کی جگہ اور جائے وقوعہ کا بھی معائنہ کےا تھانہ آبپارہ نے شےخ رشےد احمد کے بےان پر اےف آئی آر درج کرلی مزےد تفتےش جاری ہے۔ شیخ رشید نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں گاڑی میں موجود تھا، حملے میں محفوظ رہا۔ مجھ پر حملہ آور کوئی اور ہی لوگ ہیں مجھے کسی پر شک نہیں ہے پنجاب حکومت نے سکیورٹی دی جس پر شکر گزار ہوں مجھ پر چوتھا حملہ کیا گیا جو گاڑی پنجاب حکومت نے دی اس میں خود پٹرول ڈلواتا ہوں۔ دریں اثنا امیر جماعت الدعوہ پروفیسر حافظ سعید، حافظ عبدالرحمان مکی، مولانا امیر حمزہ، قاری یعقوب شیخ اور حافظ خالد ولید نے شیخ رشید کی گاڑی پر فائرنگ کی مذمت کی اور کہا پاکستان میں بھارتی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے پر انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ واقعہ کی اعلی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔
شیخ رشید/ فائرنگ