اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ متحد ہے کوئی سازش کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ یہ لوگ دھرنے کے شرکاء کو ورغلا کر جمہوریت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان لوگوں کو پہلے روک لیتے تو ہمیں جمہوریت کا دشمن سمجھا جاتا، ہم نے متعدد بار دھرنے والوں سے بات کی مگر یہ لوگ کسی کی نہیں سن رہے۔ قبریں کھودیں اور کفن پہنے جا رہے ہیں، کیا راستہ اختیار کریں، دونوں فریق تیار ہوجائیں تو ہم قیادت سمیت انکے کنٹینر میں جائیں گے، میں مذاکراتی عمل کا حصہ ہوں وہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ فوج کے مصالحتی کردار کے بارے میں بڑی دلیل سے جواب دیں گے۔ اگر ہم غلط جواب دیں گے تو مئورخ تو نا انصافی نہیں کریگا کہ کس نے کیا کردار ادا کیا کون تھا جس نے پارلیمنٹ‘ جمہور کی آواز سنی نہ ہی عدلیہ کے احکامات پر عمل کیا، فوج کے کردار کے حوالے سے رات کو ہی بات واضح ہو جانی چاہئے تھی لیکن وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ کے فلور پر وضاحت کر دی ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری کے ان بیانات کہ دونوں نے آرمی چیف سے ملاقات کی خواہش کا اظہار نہیں کیا تھا پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر عمران خان اور طاہر القادری آرمی چیف سے ملاقات کی خواہش سے انکار کر رہے ہیں تو انہیں کرنے دیں۔ سپریم کورٹ کا حکم یہ نہیں مانتے‘ میڈیا ‘ وفاق‘ پارلیمنٹ اورسیاسی جماعتوں کی بات یہ نہیں مانتے بلکہ کفن پہنے ہوئے ہیں قبریں کھود رہے ہیں پھانسیوں کی بات کررہے ہیں خون ریزی پر آئے ہوئے ہیں۔ ریاست اور ریاستی ادارے کسی طور خون خرابہ نہیں چاہتے۔ یہ سلسلہ حفاظتی اقدامات کے طور پر کیا گیا ہے اس کیلئے آرمی چیف کوئی کردار ادا کر رہے ہیں۔ جو تڑکا لگانے کی کوشش کرے یہ دیانتداری کا تقاضا نہیں۔ وزیراعظم اور وزیرداخلہ نے جو کہا ہے وہ من و عن درست ہے ۔ ایک بات بڑی واضح ہے کہ پاکستان کے منتخب وزیر اعظم چاہے وہ نواز شریف ہوں یا کوئی انہیں یہ اختیار ہے کہ وہ اپنی اتھارٹی استعمال کرے اور وزیراعظم درخواست نہیں کرتے۔ دھرنے والے اٹیک نہ کریں توحکومت پہل نہیں کریگی، حکومت اور عہدے آنی جانی چیزیں ہیں، وزیر اعظم ہائوس، پارلیمنٹ، سپریم کورٹ کی وقار کی علامت ہیں، عمارات کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، انشاء للہ سیاسی بحران سے گزر جائیں گے پارلیمنٹ کے اندر کوئی سازش نہیں کررہا ہے اور ہم سب اکٹھے ہیں۔ طاہر القادری نے مطالبہ کیا کہ ایف آئی آر درج کی جائے اور وزیراعظم کا نام ڈالا جائے ہم نے طاہر القادری کا مطالبہ مان لیا ہے اور اب وہ کہہ رہے کہ وزیر اعظم کے خلاف دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں مجھے بتایا جائے اس اقدام سے کیا پاکستان کی بدنامی نہیں ہوگی؟ عمران خان کے اردگرد لوگ بھی نہیں چاہتے کہ وہ اسمبلی سے استعفیٰ نہ دیں مگر عمران خان کسی کی بات مانتے ہی نہیں ہیں۔