ملتان+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری عزت سے واپس جانا چاہتے ہیں تو سیاستدانوں کی تجاویز پرعمل کریں، عوام جان چکے ہیں دھرنا دینے والوں کے پیچھے کون ہے، چند مفاد پرست عناصر ملک میں خون خرابہ چاہتے ہیں، مارشل لاء کو دعوت دینا پاکستان کی خدمت نہیں، محب وطن سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ وہ آئین و جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گی۔ جماعت اسلامی ملتان کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ عمران خان اور طاہرالقادری راولپنڈی گئے ہیں لندن اور واشنگٹن نہیں، وہ جہاں جانا چاہتے ہیں جائیں لیکن مسائل کا حل نکالیں، میں نے عزت و وقار کے ساتھ آئین میں رہتے ہوئے درمیانہ راستہ دیا اگر میری اور سیاستدانوں کی تجاویز پر عمل کیا جا ئے تو دھرنے کے شرکاء عزت و وقار کیساتھ واپس جائینگے۔ نہیں مانیں گے تو خسارے میں رہیں گے۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں خون خرابہ ہو چاہے دھرنے 100دن مزید بڑھ جائیں وہ لوگ خون کے منتظر ہیں۔ آئین ٹوٹ گیا تو صوبوں کواکٹھا کرنا مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ چین، جاپان اور عالم اسلام سب چاہتے ہیں کہ اس بحران کا حل نکلے، گیند اب نوازشریف، عمران خان اور طاہر القادری کے کورٹ میں ہے، ہم تو تعاون کرنا چاہتے ہیں مسئلہ تو تینوں نے حل کرنا ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام جماعتیں ایک معاہدہ کریں، شفاف الیکشن کیسے ہوں اور انتخابی اصلاحات کیسے کی جائیں۔ اگر عدالت میں ثابت ہو جائے کہ دھاندلی ہوئی تو موجودہ حکومت کے رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہتا۔ صوبے بنانا کوئی غیر آئینی کام نہیں لیکن ایسا نظام ہو جس میں کسی کا استحصال نہ ہو۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے لئے امریکہ یا لندن آقا نہیں، ہمارے آقا حضرت محمدؐ ہیں۔ حکومت، عمران اور قادری انا کے خول سے باہر نکلیں، مسئلے کو حل کریں، گیند تینوں کی کورٹ میں ہے، اس مسئلے کو ان تینوں نے حل کرنا ہے، جماعت اسلامی نے سیاسی بحران کے حل کیلئے بہتر تجاویز دیں، دھرنے والے فتح مندی سے گھر جائیں گے، اگر بات نہ مانی گئی تو خسارے میں رہیں گے۔ حکمران ایک دوسرے کا احتساب نہیں چاہتے۔ بچہ بچہ حکمرانوں کی وجہ سے مقروض ہے، 67 سال میں احتساب نہیں ہوا۔ پنجاب میں پٹواریوں کی طبیعت اور مزاج نہیں بدلا، ایک کی حکومت ہوتی ہے تو وہ دوسرے کی کرپشن پر پردہ ڈالتا ہے۔ نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات میں فوج کی شرکت اچھی مثال نہیں، دنیا میں اس سے ہماری عزت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ فوج کا کام سرحدوں کا دفاع ہے، سیاسی معاملات سیاستدانوں ہی کو مل بیٹھ کر طے کرنے چاہئیں البتہ اگر انتخابات میں دھاندلی کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا آزادانہ حق مل جاتاہے تو یہ ملک و قوم کے مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا اور ملک و قوم کی تقدیر سنور جائے گی۔ ہم نے پورے اخلاص نیت سے تین ہفتے تک فریقین میں صلح کرانے اور معاملات کو مل بیٹھ کر طے کرانے کی کوشش کی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ بحران جلد ختم اور دنیا ہمارا جو تماشا دیکھ رہی ہے اس کا خاتمہ ہو۔ فوج نے اب تک خود کو سیاسی معاملات سے علیحدہ رکھا لیکن اب فریقین نے خود ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دی ہے۔ غزہ میں ایک ماہ سے زیادہ جاری رہنے والی اسرائیلی مظالم کے بعد جنگ بندی ہو گئی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ہمارے بھائیوں کو کامیابی سے نوازا ہے۔ دریں اثناء جماعت اسلامی کے ترجمان نے لاہور کے ایک اخبار میں شائع ہونے والی اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے کہ ’’فوج کے ساتھ مذاکرات کے آغاز میں سراج الحق نے کوآرڈی نیٹر کے فرائض سرانجام دیئے‘‘۔
سراج الحق