اسے صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یا مذاق ہی قرار دیا جا سکتا ہے کہ 1965ءکی پاک بھارت جنگ میں عبرت ناک شکست سے دوچار ہونے کے باوجود نریندر مودی کی سرکار 1965ءکی جنگ کے 50 برس مکمل ہونے پر ستمبر کا مہینہ جشن کے طور پر منانے کا اہتمام کر رہی ہے۔ جھوٹ کی مسلسل تکرار کا اس سے بڑھ کر ثبوت کیا ہو گا کہ بھارتی وزارت دفاع و اطلاعات کے افراد دانشور و صحافی اور دفاعی تجزیہ نگار ستمبر کے مہینے میں بھارت کے تمام بڑے شہروں میں منعقد کئے جانیوالے سیمینار و دیگر نشستوں میں بھارتی فتح کے قصے سنائیں گے۔ بھارتی عوام کو بتائیں گے کہ کس طرح 6 ستمبر کا سورج طلوع ہونے سے پہلے بھارتی سپوتوں نے لاہور پر قبضہ کیلئے جنگ کا آغاز کیا اور ساتھ ہی بھارتی وزیراعظم‘ وزارت اطلاعات و دفاع کی طرف سے بھارتی و عالمی میڈیا کیلئے ایک مشترکہ پریس ریلیز بھی جاری کیا گیا کہ ”لاہور گیریژن پر بھارتی فوج کا قبضہ ہو چکا ہے وہاں موجود پاکستانی فوج نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں‘ اسی خوشی میں شام کو جنرل چوہدری لاہور جم خانہ میں فتح کا جام نوش کرینگے۔
یا سیالکوٹ میں چونڈہ کے محاذ پر دوسری جنگ عظیم کے بعد لڑی جانےوالی ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی میں ہونیوالے انجام کا جشن ہے جس میں بھارت نے اپنے تمام آرمڈ ڈویژن جھونک دئیے تھے جو کہ درحقیقت لاہور کے محاذ پر ہونےوالی دھنائی کے بعد بھارتی فوج میں پائے جانیوالے احساس شکست کا نتیجہ تھی۔ بھارت کا پہلا حملہ واہگہ سیکٹر پر بھیانی پل کے قریب سورج طلوع ہونے سے قبل ہی پسپا کیا جا چکا تھا جس میں بھارت کو بے پناہ جانی نقصان اٹھانا پڑا (یہ ایک الگ کہانی ہے کہ بھارتی کیوں سمجھتے تھے کہ بی آر بی نہر سے بھارت کے بارڈر تک پاک فوج مزاحمت کےلئے موجود نہیں ہو گی) بھارت کا دوسرا بڑا اور بھرپور حملہ باٹا پور کے پل کے سامنے سے لیکر بھیسن گا¶ں تک کے علاقے پر کیاگیا‘ پیدل اور بکتر بند گاڑیوں پر مشتمل بھارتی فوجی دستوں کو اس حملے میں بھی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت نے تیسرا بڑا حملہ بھی اسی محاذ پہ کیا تاہم پاک فوج کے افسران و جوانوں نے اپنے لہو سے جو دفاعی لکیر کھینچی بھارتیوں کیلئے اسے عبور کرنا مشکل ہو گیا۔ لاہور کے محاذ پر پہلے حملے میں میجر علیم الدین شہید اور میجر عارف جان شہید نے ملک کے دفاع کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بعدازاں میجر مبارک‘ میجر سرور‘ میجر اوپل‘ کیپٹن خورشید‘ کیپٹن مظہر‘ کیپٹن صغیر‘ کیپٹن ظہور‘ لیفٹیننٹ جعفر اور لیفٹیننٹ اختر‘ مادر وطن پر جان نچھاور کرنےوالوں کی فہرست میں شامل ہوئے۔ نشان حیدر میجر عزیز بھٹی شہید نے بھی اسی محاذ پر جرا¿ت‘ بہادری و شجاعت کے ایسے کارنامے سرانجام دئیے اور بطور سپاہی ملک کے دفاع کیلئے دشمن کے سامنے ڈٹ جانے کی ایسی مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک پاکستان کی آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ بنی رہے گی‘ تو کیا بھارت لاہور کے محاذ پر ہونیوالی شکست کے نام پر ستمبر کا مہینہ جشن کے طور پر منائے گا۔
پاکستانی قوم ہر سال چھ ستمبر کا دن یوم دفاع کے طور پر اس لئے مناتی ہے کہ یہ دن ان تابناک قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جن کی وجہ سے بھارت جیسے مکار دشمن کے تمام منصوبے خاک میں مل گئے اور دنیا بھی پاکستان کی اس خوشی کا نہ صرف خیر مقدم کرتی ہے بلکہ اس حوالے سے پاکستان کیلئے مبارک کے پیغامات بھی ارسال کئے جاتے ہیں۔جس سے بھارتی حکمران اور عسکری ادارے آگاہ ہیں اسی طرح جب قوم سات ستمبر کا دن پاکستان ایئر فورس کی لازوال خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے یوم فضائیہ کے طور پر مناتی ہے جسکا سلسلہ گزشتہ پانچ دہاہیوں سے جاری ہے اور اب 50 برس پورے ہونے پر پاک فضائیہ مزید شان و سج دھج کے ساتھ اپنے شیر دل ہوا بازوں کی یاد منائے گی جس میں ہر پاکستانی فخر سے اپنا سر بلند کر کے فضاﺅں میں اڑنے والے اپنے شاہینوں کو خراج تحسین پیش کریگا تو کیا بھارت ماہ فتح مناتے ہوئے اپنی عوام کو بتائے گا کہ لاہور کی فضاﺅں میں ایم ایم عالم کی طرف سے چند لمحوں میں پانچ بھارتی طیاروں کو مچھروں کی طرح مار گرانے کا وقوعہ محض افسانہ اور پاک فضایہ کا پوری جنگ کے دوران خطے کی فضاو¿ں پر قبضہ سب فرضی کہانیاں ہیں ؟
چلیے مان لیا بھارتی میڈیا جو جھوٹ بولنے پاکستان دشمنی میں آزادی اظہار کے نام پر دن کو رات کہتے اور کہتے چلے جانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا مگر بھارتی پروپیگنڈہ ماسڑز ، نریندر مودی اور اس کی کابینہ میں موجود انتہا پسند ہندو وزراءبھارتی ایئر فورس کے ریٹائرڈ ایئر مارشل بھرت کمار کی کتاب ” دی ڈیولز آف ہیمالین ایگل ، دی فرسٹ انڈو پاک وار “ کا کیا کرینگے کیا اس کتاب میں پیش کئے جانیوالے ان حقائق کو بھی جھوٹ کا پلندہ قرار دیا جائیگا جس میں ایئر مارشل ( ر)بھرت کمار نے تسلیم کیا ہے کہ 1965 ءکی پاک بھارت جنگ میں بھارتی ایئر فورس کے بے پناہ نقصان سے دو چار ہونا پڑا ۔ یہاں تک کہ جنگ کے ابتدائی دو دنوں میں پاک فضائیہ نے بھارت کے 35 طیارے مار گرائے۔ کتاب میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستان ایئر فورس کے 186 طیاروں کے مقابلے میں بھارت کے پاس موجود 460 طیاروں کی موجودگی اور بھارت کو پاکستان پر حاصل اس قدر عددی برتری کے باوجود بھارت پاک فضائیہ سے مات کھا گیا ۔ اب اس شکست کو پاکستان ایئر فورس کے پاس جدید ٹیکنالوجی کے حامل طیاروں کی موجودگی کا پردہ پہنایا جائے یا کہا جائے کہ 1965 ءکی پاک بھارت جنگ بغیر ہار جیت کے ختم ہو گئی تھی تو بھی بات نہیں بنتی ۔ اب یہ بھارت کی بد قسمتی کہ ایئر مارشل ( ر ) بھرت کمار کی کتاب یکم ستمبر کو منظر عام پر آ رہی ہے جس کے اقتباسات شائع کرتے ہوئے بھارت کے بعض دفاعی تجزیہ نگاروں نے نریندر مودی کی طرف سے ستمبر کے مہینے کو فتح کی گولڈن جوبلی منانے جیسے اعلانات پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ 50 برسوں میں بھارتی وزارت دفاع کی طرف سے 1965 ءکی جنگ کے حوالے سے جاری ہونیوالے بیانات کی تفصیل بھی شائع کی ہے کہ 1965 کے پاک بھارت جنگ ہار جیت کے بغیر ختم ہو گئی تھی تو پھر فتح کا جشن اور وہ بھی گولڈن جوبلی کس لئے ۔
”رواں صدی کا لطیفہ“ بھارت ستمبر میں فتح کی گولڈن جوبلی منائے گا
Aug 30, 2015