نئی دہلی(آن لائن) بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ کبھی خواتین کو چلتی گاڑیوں میں گینگ ریپ کے بعد باہر دھکا دے کر مار دیا جاتا ہے توکبھی زیادتی کے بعد پھندہ دے کر درختوں سے لٹکا دی جاتی ہیں۔ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین میں اکثریت دلت برادری سے ہے جو ذات پات میں بٹے ہندو معاشرے میں سب سے نیچ ذات سمجھی جاتی ہے۔ نئی دہلی کے مضافاتی ضلع باگھپت کے ایک گاﺅں میں دلت خواتین کے ساتھ بربریت کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا ہے جہاں پنجایت نے23 سالہ میناکشی اور اس کی15 سالہ بہن کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرنے اور ان کا منہ کالا کرکے گاﺅں کی گلیوں میں گھمانے کا حکم دے دیا۔ ان دونوں دلت بہنوں کا بھائی روی جٹ قوم کی ایک شادی شدہ لڑکی کو لے کر فرار ہو گیا تھا۔ جٹ قوم کی لڑکی اور روی ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے لیکن لڑکی کے گھر والوں نے فروری میں اس کی شادی کہیں اور کر دی۔ مارچ میں وہ اپنے سسرال سے فرار ہوکر روی کے پاس آ گئی جہاں سے وہ دونوں نامعلوم مقام پر چلے گئے۔ پنچائت کا فیصلہ آنے کے بعد دلت خاندان فرار ہو گیا۔ ان کے جانے کے بعد لوگوں نے ان کا گھر بھی لوٹ لیا ہے۔
بھارت/ پنچائت