کراچی (نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اعلان جنگ کے بارے میں میرے بیان کو غلط طور پر توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ کوئی شخص خورشید شاہ پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ کوئی بتا دے کہ میں نے کرپشن کی ہو، قبضہ کیا ہو، بھتہ لیا ہو۔ میں ڈاکٹر عاصم کا وکیل نہیں سیاستدان ہوں، نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا آمروں سے کوئی نہیں پوچھتا۔ سیاستدانوں سے سب پوچھتے ہیں۔ ہم نے قانون اتفاق رائے سے منظور کیا تھا جب بحث ہو رہی تھی تو یہ بات آئی تھی کہ صرف دہشت گردوں یا دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کو گرفتار کیا جائیگا۔ اسی دوران یہ بات ہوئی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بات سیاستدانوں پر آ جائے۔ جب ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کیا گیا تو میں نے کہا کہ یہ ایک نئی سیاسی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔ آئین میں گنجائش ہے کہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن لاء کے تحت کارروائی کر سکتی ہے۔ اسی پر بات کی کہ اس سے خوامخواہ ایک نئی جنگ شروع ہوجائیگی۔ کون یہ یقین کریگا کہ ڈاکٹر عاصم دہشت گردوں کی مدد کرتا تھا ۔ انکے ریمانڈ کے بعد کیس سپریم کورٹ جائیگا، وہاں رینجرز کیسے ثابت کریگی۔ سندھ حکومت سے کالی بھیڑوں کو نکالنا ہو گا۔ سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میرے موقف کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا جس کا افسوس ہے۔ میں نے اعلان جنگ نہیں کہا تھا۔ میں نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ آئین میں ہر ادارے کو اپنا اپنا کردار دیا گیا ہے پہلے طے کیا گیا تھا کہ قوانین کا سیاسی استعمال نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر عاصم پڑھے لکھے وائس چانسلر ہیں ، انکے دہشت گردوں سے رابطے ہیں تو ثبوت میڈیا کو دکھائے جائیں۔ پیپلز پارٹی دہشت گردی کی سب سے بڑی مخالف ہے۔ کرپشن کے خلاف لڑنے والے پر مقدمے بنانا کہاں کا انصاف ہے۔ بھٹو کی پارٹی پر کرپشن کا الزام ہو تو اس سے بڑی گالی کیا ہو سکتی ہے۔ جتنے مقدمے بنانے ہیں بنا لیں میں خوفزدہ ہونے والا نہیں۔ حکومت سے کہا ہے کہ ان اہم مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔ مسلم لیگ (ن) بھارت کیخلاف پالیسی واضح کرے۔ فوج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے ۔ بھارت سرحد پر خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ سرحدیں غیرمحفوظ ہوتی جا رہی ہیں۔ بھارت روز ہماری سرحدوں پر حملہ کر رہا ہے۔ بھارتی جارحیت پر اے پی سی بلائیں یا پارلیمنٹ کے لیڈروں کو بلائیں انہیں بریفنگ دیں۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کیلئے نگران کمیٹی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی کوئی مخالفت نہیں کرتا مگر آپریشن غیرجانبدارانہ ہونا چاہئے، اس میں انتقام کا غصہ شامل نہیں ہونا چاہئے۔ گذشتہ چند روز سے جس طرح گرفتار یاںکی جا رہی ہیں اس سے واضح ہوگیا کہ وفاقی ادارے اپنے اختیارات اور حد سے تجاوز کرگئے ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ نیشنل ایکشن پلان صرف دہشتگردوں کے خلاف استعمال ہونا چاہئے
دہشت گردوں کی مدد: ڈاکٹر عاصم کا کیس سپریم کورٹ جائیگا رینجرز کیسے ثابت کرینگے: خورشید شاہ
Aug 30, 2015