قاتل اتحاد کشمیر میں

Aug 30, 2016

محی الدین بن احمد دین

15اگست کو جو تقریر بھارتی وزیراعظم نے کی تھی اور اس میں بلوچستان و آزاد کشمیر کو شکریہ کا جو پیغام دیا تھا۔ اس بارے ٹائمز آف انڈیا نے راز فاش کردیا ہے کہ وزیردفاع منوہر پاریکر نے یہ بیان دینے سے منع کیا تھا مگر کشمیر میں بھارتی مظالم کا معاملہ پس منظر میں لے جانے اور کشمیر سے توجہ بلوچستان مبذول کرنے کا مشورہ ایک بیوروکریٹ نے دیا تھا۔ ہمارا اندازہ ہے بلوچستان وغیرہ کے حوالے سے جو بیان وزیراعظم دے چکے ہیں ایسا وہ اب بار بار کریں گے کیونکہ ان کے لندن میں قیام پذیر ایجنٹ کا معاملہ اہل کراچی اور اردو بولنے والے سچے پاکستانیوں پر فاش ہوچکا ہے اب کراچی کو موضوع بنا کر بھارتی وزیراعظم بار بار بیان دیکر کشمیر سے توجہ ہٹانے کی بھی بھرپور کوشش کرینگے لہٰذا پاکستان کو شدید دبائو سے مزید دوچار کیا جائیگا۔ کابل میں جو کچھ ہوتا ہے وہ سب کچھ افغانستان کے جدوجہد آزادی کرنیوالے کرتے ہیں مگر امریکہ اس حوالے سے صرف پاکستان کو بلیک میل کرتا ہے کہ انتہا پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں میسر نہیں آنی چاہئیں۔ حالانکہ جنرل راحیل شریف نے خود صدر افغانستان اشرف غنی کو فون کیا کہ پاکستانی سرزمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیا جائیگا۔الجزیرہ نے حال ہی میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروک میں سوشیالوجی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر گولڈی اوسری کی رائے شائع کی ہے کہ بھارت اسرائیلی اتحاد مقبوضہ کشمیر میں خون بہاتا ہوا سنگین معاملہ بن چکا ہے۔ ’’ہمیں مغرب اور غیر مغرب میں ماضی کے کالونی ازم جغرافیے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔ 1947ء میں بھارت اور 1948ء میں اسرائیل وجود میں آیا۔ ان دو سالوں نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کی قسمت تباہ کردی۔ برطانیہ نے کشمیر کے ایسے حکمران کے ذریعے جسے اہل کشمیر کی کبھی بھی حمایت حاصل نہیں ہوئی اور یوں وہ غیر آئینی حکمران تھا اور اسی کے ذریعے ہم نے 26 اکتوبر 1947ء کو کشمیر نومولود انڈیا کی جھولی میں ڈال دیا۔ اقوام متحدہ میں اہل کشمیر کو استصواب کا حق دینے کے وعدہ کیمطابق ریفرنڈم کبھی نہیں ہوا۔ اسرائیل نے فلسطین پر اور بھارت نے کشمیر پر کالونی ازم کو مسلط کیا ہے یہ موقف پروفیسر گولڈی اوسری نے اپنی کتاب Religious Freedom in India Sovereignty and Conversion میں لکھا ہے۔ وہ مزید لکھتی ہیں ’’جب ایک قبضہ نہ رہے‘ بلکہ اس ناجائز قبضے کو دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ میں نافذ کردیا جائے۔ جب ایک قاتل اور قصاب قاتل اور قصاب نہ رہے بلکہ وہ وزیراعظم ہو یا اپنا اتحادی ہو۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ مودی کو 2005ء میں امریکی ویزہ دینے سے اس لئے انکار کیا گیا تھا کہ اس پر الزام تھا کہ اس نے گجرات کے فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل کرایا تھا۔ اس کا عرف عام نام گجراتی قصاب تھا کہ اس نے 2002ء میں یہ نام پایا تھا۔ اس عرف عام نام میں مزید یہ اضافہ ہوچکا ہے کہ وہ بطور وزیراعظم کشمیریوں کا قاتل اور قصاب بھی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن اپنے سابقہ وزراء اعظموں کی طرح 2014ء میں غزہ کی وجہ سے فلسطینی قصاب اور قاتل کا نام پاچکا ہے جس نے 2,100 فلسطینی شہید کئے جن میں سے تین چوتھائی بچے تھے۔ اس موضوع کو زیر بحث لاتے ہوئے وہ مزید لکھتی ہیں کہ اسرائیل بھارت میں یہ مشترکہ معاملہ کشمیر میں بھارتی اسرائیلی قاتل رومانس بن چکا ہے۔ 1960ء سے بھارت نے خفیہ طور پر اسرائیل سے جو ہتھیار اب تک خریدے ان کا بھرپور استعمال کشمیر میں کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم مودی 2017ء میں اسرائیل کا دورہ کرکے بھارت اسرائیل مکمل سفارتی تعلقات قائم کریں گے۔ امن قائم کرنیوالی بھارتی فورسز نے اینٹی ٹیریر آپریشنز میں جو تربیت اسرائیل میں حاصل کی اس کو کشمیر میں مکمل طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سارے عمل کو 9/11 کے بعد ’’اسلامی دہشت گردی ‘‘ کیخلاف جنگ کے طور پر مکمل کیا جارہا ہے۔ اس سے اسلحہ اقتصادیات کو نئی زندگی ملی ہے تو اسرائیل بھارت میں مزید قرب بھی میسر آیا ہے۔ ان دونوں کا سرپرست امریکہ ہے جو کچھ فلسطین میں اسرائیل کرتا ہے اور جو کچھ امریکی سرپرستی اور اسرائیلی مدد سے کشمیر میں بھارت کرتا ہے اس سے ملحقہ مسلمان ممالک میں مدوجزر اور جذباتی اشتعال پیدا ہوچکا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جتنا عدم استحکام ہے وہ محض فلسطینی وجہ سے ہے جبکہ بھارتی قتل و غارت سے (پاکستان) مسلمان ریاست میں مسائل ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اسرائیل امریکہ اور انتہا پسند بھارتی اتحاد وجود میں آیا ہوا ہے۔کشمیر میں تقریباً 5 لاکھ فوج ہے اس کا مطلب ہے25 کشمیریوں پر ایک فوجی مسلط ہے۔ جموں وکشمیر میں تقریباً ستر ہزار معصوم قتل ہوچکے ہیں۔ دس ہزار غائب کردئیے گئے ہیں اور سات ہزار ایسی قبریں ہیں جن کا کوئی نام نہیں، عورتوں سے زیادتی اور تشدد‘ مسلسل قتل عام‘ غیرقانونی قتل یہ سب کچھ کشمیر میں بھارتی فورسز کررہی ہیں۔ جمہوریت کا لفظ قاتلوں کی زبان سے جب ادا ہوتا ہے تو فیصلہ ساز قوتیں آسانی سے بے وقوف بن جاتی ہیں اور اسرائیل و بھارت کی وکالت کیلئے اٹھ کھڑی ہوتی ہیں۔!

مزیدخبریں