انصاف کے شعبہ کی جامع ضروریات کا سوال سنجیدگی سے کبھی نہیں اٹھایا گیا: چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)چیف جسٹس آف پاکستان انورظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی بھی سنجیدگی سے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ انصاف کے شعبہ کی وہ جامع ضروریات کیا ہیں جن کا حل تلاش کیا جانا چاہیے؟ جس کا ثبوت یہ ہے کہ ہم نے کبھی ضرورتِ انصاف کے حوالے سے سروے ہی نہیں کیا ہے، حتی کہ قومی مردم شماری کے سوالنامہ میں انصاف تک رسائی کے متعلق کوئی سوال موجود ہی نہیں ہے ، نتیجتا ہمارے پاس انصاف کی ضروریات کی نشاندہی کے لیے اعداد و شمارہی نہیں ہیں جنکی عدم موجودگی میں ہم اپنی خدمات کی سرانجام دہی کے متعلق موثر منصوبہ بندی، تخمینہ سازی یا ترجیحات طے کرنے سے بھی قاصر ہیں، انہوںنے ان خیالات کا اظہار سوموار کے روز لا اینڈ جسٹس کمیشن کے زیر اہتمام'' نظام انصاف میںانفارمیشن ٹیکنالوجی'' کے استعمال کے حوالہ سے منعقدہ دو روزہ سیمینار اورنمائش کا افتتاح کر نے کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوںنے کہا کہ ریاستی اداروں اور خدمات سرانجام دینے والے اداروں کے طور پر کام کرتے ہوئے ایک دوسرے کو شامل کرنے کے علاوہ ضروری ہے کہ ہم اپنی کارکردگی کو عام عوام کے سامنے لائیں تا کہ ہماری کامیابی اور تگ و دو کا اظہار ممکن ہو سکے، اور خدمات کی سرانجام دہی موثر انداز میں ممکن ہو سکے جس سے ریاستی اداروں پر عوام کا اعتماد مضبوط ہو گا، میں اس حوالہ سے قانون و انصاف کمیشن پاکستان کی تازہ شائع شدہ رپورٹ بعنوان "شعبہ انصاف میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کے حوالے سے قومی پالیسی اور حکمتِ عملی کی جانب پیش قدمی" کو آپ کے روبرو پیش کرتے ہوئے انتہائی مسرت محسوس کر رہا ہوں، یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس میں ہمارے نظامِ انصاف میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال اور ان مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے ،جو اداروں کو ان مواقع کے حصول سے موثر انداز سے مستفید ہونے کی راہ میں حائل رکاوٹ ہیں اور انھیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے دور کیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس/ سیمینار

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...