لاہور( شہزادہ خالد) صوبائی دارالحکومت کی سول و گارڈین عدالتوں میں رواں برس کی پہلی ششماہی میں تنسیخ نکاح اور بچوں کی حوالگی کے مقدمات نے ”ریکارڈ “قائم کر دیا۔ 2016ءکے پہلے 6 ماہ میں8422 خواتین نے اپنے خاوندوں کے خلاف تنسیخ نکاح اور بچوں کی حوالگی کیلئے دعوے دائر کئے۔5311 خواتین کو خلع اور تنسیخ نکاح کی ڈگریاں جاری ہوئیں۔4218 مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ صرف 436 مقدمات میں میاں بیوی میں صلح ہوگئی اور مقدمات واپس لے لئے گئے۔ خلع لینے والی خواتین میں زیادہ تعداد اعلیٰ تعلیم یا فتہ اور ملازم پیشہ خواتین کی ہے جبکہ کم پڑھی لکھی خواتین کی تعداد کم ہے۔ پڑھی لکھی خواتین نے اپنے شوہر وں پر سنگین الزامات عائد کئے جن میں خاوندوں پر دوسری عورتوں سے غیر ضروری تعلقات، دوسری شادی ، جائیداد کی تقسیم کرنے یا حصہ نہ دینے، تشدد کرنے، جواءکھیلنے ،منشیات کا استعمال کرنے اور مناسب جیب خرچ نہ دینے اور کم تعلیم یا فتہ ہونے کے الزامات عائد کئے گئے جبکہ ان پڑھ، کم پڑھی لکھی خواتین نے زیادہ تر مہنگائی اور زیادہ بچے پیدا کرکے انکی کفالت نہ کرنے کے الزامات عائد کئے۔ ماہرین قانون و نفسیات نے طلاق اور خلع لینے کے بڑھتے ہوئے رحجان کے حوالے سے کہا ہے کہ بے جوڑ رشتے، خود سری، اناءپرستی، معاشرتی ناہمواری، عدم برداشت کے باعث خواتین میں طلاق خلع لینے کا رحجان بڑھتا جا رہا ہے جو معاشرے کے لئے لمحہ فکر یہ ہے۔ اس عمل سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں۔
تنسیخ نکاح/ مقدمات
رواں برس کی پہلی ششماہی، تنسیخ نکاح، بچوں کی حوالگی کے مقدمات نے ”ریکارڈ“ قائم کردیا
Aug 30, 2016