جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان باب دوستی کو فوری کھولا جائے، بلوچستان میں کارخانے ہیں نہ فیکٹریاں، یہاں کی اکثریت تجارت پیشہ ہے مگر پاک افغان دوستی کا دروازہ بندکرکے لاکھوں لوگوں کا ذریعہ معاش چھین لیا گیا ہے، پاکستان افغان بارڈر بھارت کے ساتھ سرحد کی طرح نظریاتی نہیں انتظامی بارڈر ہے، بھارت سے ہمارے نظریاتی اختلافات اور افغانستان سے لازوال اسلامی رشتہ ہے، دونوں طرف کی غلط فہمیاں دور کرنے اور خطے میں بھارتی سازشوں کو روکنے کیلئے بھی دوستی کے دروازے کا کھلنا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مین بازار چمن میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے کے بھارتی عزائم کو ناکام بنانے کیلئے افغانستان سے دوستی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ حکومت کو افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کیلئے آخری حد تک جانا ہوگا۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم پانامہ لیکس کی تحقیقات کے راستے کی دیوار بنے ہوئے ہیں اگر وزیر اعظم اپنی اور خاندان کی دولت کے بارے میں قوم کو اعتماد میں لیتے اور احتساب کیلئے خود کو پیش کر دیتے تو یہ مسئلہ اتنا طول نہ پکڑتا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے پانامہ لیکس کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے بے رحم اور کڑے احتساب کا عوامی مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی۔ لوگوں کو تعلیم اور صحت کی سہولتوں سے محروم رکھا جارہا ہے دو کروڑ بچے سکول نہیں جارہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو ہم امیروں کے بنگلوں کو غریبوں کیلئے سکول اور ہسپتال بنائیں گے۔ جماعت اسلامی سودی معیشت کا خاتمہ کرے گی اور پڑھے لکھے نوجوانوں اور خواتین کو بلاسود قرضے دیئے جائیں گے اور مزدور کی کم سے کم تنخواہ 30 ہزار روپے کی جائے گی۔
سراج الحق