”پیلٹ فائرنگ“ کشمیر میں آنکھیں بے نور کرنے والی وباءپھوٹ پڑی‘ نیویارک ٹائمز کا بھارتی فوج پر طنز

Aug 30, 2016

سری نگر (نیوز ڈیسک) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گن فائرنگ اور سینکڑوں کو بصارت سے محروم کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے لکھا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر پیلٹ گن استعمال کرنے کے بعد لگتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آنکھیں بے نور کرنے والی کوئی وباءپھوٹ پڑی ہے۔ اخبار کے مطابق 6 جولائی کو کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران بھارتی سی آر پی ایف فوج اور پولیس کی پیلٹ فائرنگ سے اب تک 570 ایسے افراد سری نگر کے سرکاری ہسپتال میں لائے جا چکے ہیں جن کی پیلٹ کے چھرے لگنے سے ایک یا دونوں آنکھیں بصارت سے محروم ہو چکیں۔ مقبوضہ کشمیر کی گلیوں میں جب بھارتی فوجی گنیں اٹھائے گشت کرتے ہیں‘ سرکاری ہسپتال میں شعبہ آپتھمالوجی کے سربراہ اور سینئر آئی سرجن ڈاکٹر ایس نٹراجن پیلٹ کے چھرے لگنے سے زخمی کشمیری نوجوان کی آنکھیں کھول کر نشتر چلاتے ہیں۔ آنکھ کے ڈھیلوں میں پیوست چھرے انتہائی احتیاط کے ساتھ نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ روزانہ چودہ پندرہ ایسے آپریشنز ہوتے ہیں جن میں سے اکثر کی آنکھیں دوبارہ دنیا دیکھنے سے محروم رہ جاتی ہیں۔ ڈاکٹر ایس نٹراجن کہتے ہیں بے نور آنکھوں کی شاید کوئی وباءپھوٹ پڑے۔ بھارتی درندگی دیکھ کر وہ بس اتنا کہہ پاتے ہیں بہت بُرا ہوا کسی کی آنکھ کے گہرے گھاﺅ دیکھ کر وہ بھی دل گرفتہ ہو جاتے ہیں۔ اخبار کے مطابق 2016ءکو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بے نور آنکھوں کا سال قرار دیا جا سکتا۔ ایس کے ایم ایس ہسپتال کے ڈاکٹر افروز نے ایک 8 سالہ بچے سے متعلق بتایا کہ وہ پیلٹ کے چھرے لگنے سے بینائی سے محروم ہو گیا۔ یہ بچہ ایک نارمل عمر 60 یا 80 سال تک جئے گا مگر جب تک جئے گا پیلٹ گن کے ظلم کی یاد دلاتا رہے گا۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی گلیوں سے اچانک نقاب پوش نوجوان نکل کر جمع ہوتے ہیں۔ آزادی کے حق میں نعرے لگاتے ہیں۔ بھارتی فوج اورپولیس کے آنے پر پتھراﺅ اور جھڑپیں معمول بن گیا ہے۔ کشمیر کی دیواریں ”’بھارتی کتو واپس جاﺅ‘ ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں‘ برہان وانی ہمارے دلوں میں زندہ ہے“ جیسے نعروں سے بھری پڑی ہیں۔ رپورٹ میں کشمیری مظاہرین کا روز سامنا کرنے والے سی آر پی کے کمانڈنٹ چودھری کی گفتگو بھی شامل کی گئی ہے جو کہتا ہے کہ ان کشمیری نوجوانوں کے چہروں پر ہماری فائرنگ شیلنگ یا لاٹھی چارج کا کوئی خوف نہیں ہوتا۔ اس نے کہا کہ پیلٹ گن ہم مظاہرین پر قابو پانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ ایک اور درندے بھارتی فوجی افسر راجیش یادیو نے کہا کہ جب تک آپ ان کشمیریوں کو تکلیف نہیں دیں گے‘ یہ ہمارا مطلب نہیں سمجھیں گے کہ گھر واپس جاﺅ ۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے پیلٹ گن کے 3 ہزار کارٹریج سے 12 لاکھ چھرے 32 روز کے دوران کشمیریوں پر برسائے اور ان کی آنکھوں کو بے نور جسموں کو چھلنی کر دیا۔ بعض کی جانیں بھی چلی گئیں۔
نیویارک ٹائمز

مزیدخبریں