مکرمی! قیام پاکستان سے لے کر اب تک پاکستان کی خارجہ پالیسی امریکی مرضی و منشا کے تابع رہی اگرچہ ایوب خاں ادوار صدارت سے لے کر اب تک چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کلیدی حیثیت اختیار کرتے چلے جارہے ہیں تاہم جو مقام و مرتبہ پاکستان نے بین الاقوامی امور میں امریکہ کو دیا ہوا ہے وہ کسی اور ملک کو حاصل نہیں امریکہ کو جب بھی ضرورت پڑی اپنے گھناﺅنے اور مکروہ مقاصد کی تکمیل کے لئے اس نے پاکستان کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ 9/11کے واقعات کے بعد امریکی دباﺅ پر پاکستان نے افغانستان میں امریکی مذموم ایجنڈے کو تکمیل تک پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اس کے برعکس پاکستان کو جب بھی آڑے وقت میں امریکہ کی ضرورت پڑی بجائے امداد کے اس نے دوغلی پالیسی اختیار کرکے پاکستان کو پیٹھ میں چھرا گھونپنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔افغان جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیاں تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن چکی ہیں اور جو ناقابل تلافی نقصان پاکستان اس جنگ میں اٹھا رہا ہے پوری دنیا بشمول چین اور روس انہیں قد رکی نگاہوں سے دیکھتے ہیں لیکن ایک امریکہ ہے جو اپنی ڈھٹائی‘ تکبر اور سپر پاور ہونے کے زعم میں ہماری قربانیوں کو سراہنے کی بجائے، ہمارے نقصانات کو تسلیم کرنے کی بجائے افغان وار میں اپنی تمام تر ناکامیوں اور ہزیمتوں کا ملبہ ہم پر ڈال رہا ہے۔ آخر ہم اس بے بسی اور بے چارگی کی دلدل میں کب تک پھنسے رہیں گے کب تک غیروں کی لڑائی کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھاتے رہیں گے؟ ارباب حل و عقد سے مودبانہ گزارش ہے کہ خدارا اپنی پالیسیوں کو امریکہ جیسے حریص، مفاد پرست اور پاکستان کے بدترین دشمن کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں آزادانہ پالیسیوں کو پاکستان کا اوڑھنا بچھونا بنائیں تاکہ پاکستان پھر سے اقوام عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکے۔ (رانا ارشد علی ایم اے سیاسیات و معاشیات، گجرات)