دہلی (بی بی سی ڈاٹ کام) بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 15 سال قبل گجرات میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں تباہ ہونے والی مساجد اور دیگر مذہبی عمارات کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا ریاستی حکومت پر لازم نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ گزشتہ روز ایک اسلامی فلاحی تنظیم کی جانب سے دائر درخواست پر دیا۔ سپریم کورٹ نے انڈیا ہائی کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کو کالعدم کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ گجرات کی ریاستی حکومت 2002ءمیں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں مذہبی عمارتوں کو نقصان کی تعمیر نو یا مرمت کا خرچہ نہیں اٹھائے گی۔ گجرات حکومت کے وکیل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے خود ہی کچھ رقم مختلف عمارتوں، دکانوں اور مکانوں کی مرمت اور تعمیر نو کے لئے مختص کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس سکیم کو منظور کیا ہے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ 2002ءکے فسادات میں 500 مزارات کو نقصان پہنچا جس کی مرمت یا تعمیر نو کا خرچہ ریاستی حکومت اٹھائے۔ یاد رہے کہ 2002ءمیں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ گودھرا میں 59 ہندوﺅں کے قتل کے بعد ہونے والے تشدد میں 1000 سے بھی زیادہ مسلمان مار دئیے گئے تھے۔ ان کے ہزاروں مکانات اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔