بیجنگ(آئی این پی)چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان سمیت بیلٹ اینڈ روڈ(بی آر آئی) منصوبے سے وابستہ ممالک کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا ایک بار پھر اعادہ کیاتاکہ ان ممالک کے عوام کے طرز زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔پاکستان بی آر آئی کاسرکردہ رکن ہے۔ اسے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے باعث خصوصی امتیاز حاصل ہے۔صدر شی نے عوام کو فائدہ پہنچانے اور بنی نوع انسان کو مستقبل میں مساوی قسمت کی برادری بنانے کے انتظامات کے تحت مزید ٹھوس تعاون پر زور دیا ہے۔انہوں نے مذاکرات اور مشاورت،مشترکہ کردار،مساوی فوائد،دوطرفہ تعاون،تبادلوں پر بھی زور دیا ہے تاکہ ان ممالک کے درمیان سیاسی دوطرفہ اعتماد،اقتصادی رابطے اورعوام کے درمیان تبادلوں کو فروغ دیا جا سکے۔تاکہ بی آر آئی کے تحت قدم با قدم کامیابیاں حاصل کی جا سکیں۔ صدر شی نے2013میں شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ اور21ویں صدی کی بحری شاہراہ ریشم کی تجویز دی تھی۔جولائی 2018تک100سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں بی آر آئی تعاون کی دستاویز پر چین کے ساتھ دستخط کر چکی ہیں۔جس سے اس منصوبے کا دائرہ یوریشیا سے افریقہ،لاطینی افریقہ اور کریبین اور جنوبی بحرالکاہل کے علاقوں تک پھیل گیا ہے۔انہوں نے بی آر آئی کیلئے مالی امدادی پالیسی نظام کی بھی وکا لت کی اور بنیادی ڈھانچے میں غیر سرکاری فنڈز کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی۔صدر شی نے کہا کہ اس سلسلے میں تعلیم ، سائنس، ٹیکنالوجی ، ثقافت، کھیل، سیاحت، صحت اور آثار قدیمہ کے شعبوں میں تبادلوں کو فروغ دیا جانا چاہیے۔بی آر آئی کے تحت چین نے بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں81تعلیمی ادارے اورمنصوبے اور 35ثقافتی مراکزقائم کئے ہیں۔صدر شی نے اس بات پر زور دیا کہ سرمایہ کارانہ سرگرمیوں کو باقاعدہ بنایا جائے اور تمام کاروبار قانون اور قوائد و ضوابط کے مطابق ہونا چاہیے۔کانفرنس میں140ممالک اور80بین الاقوامی تنظیموں کے1600افراد شریک ہوئے۔صدر شی جن پنگ نے کہا بی آر آئی کی اس وسیع پیمانے پر حمایت سے اس میں شامل ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے امن اور ترقی کے حوالے سے جذبات کا اظہار ہوتا ہے۔بی آر آئی جغرافیائی سیاسی اتحاد یا فوجی تنظیم نہیں ہے یہ صرف اقتصادی تعاون کا منصوبہ ہے یہ مخصوص بلاک یا چینی کلب کے بجائے ایک کھلا اور شراکت داری عمل ہے۔
روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے سے وابستہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی بھرپور حمایت کریں گے : چینی صدر
Aug 30, 2018