اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کا سرکلر ڈیٹ مجموعی طور پر 1188 ارب روپے ہوگیا ہے۔ ای سی سی نے جس کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سرکلر ڈیٹ کے ایشو پر غور کے بعد سرکلر ڈیٹ کا باعث بننے والے پانچ یا چھ عوامل کے حوالے سے کمیٹیاں تشکیل دیں جو وجوہات کا تعین کریں گی اور تجاویز تیار کرکے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں گی۔ پاور ڈویژن کی طرف سے سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ 31 جولائی 2018ء تک سرکلر ڈیٹ 596 ارب روپے ہوچکا ہے گزشتہ ایک ماہ میں سرکلرڈیٹ میں 30 ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ 582 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ایس ٹی ایف ایف انتظام کے تحت پاور ہولڈنگ کمپنیز کے کھاتے میں ڈالا گیا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی آئندہ اجلاس میں سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے تجاویز تیار کرے گی جو بعدازاں منظوری کے لیے کابینہ میں پیش کی جائیں گی۔ چیئرمین نے کہا کہ تمام حقائق عوام کو بتائے جائیں گے۔ اجلاس میں پاکستان سٹیٹ آئل کی مالی صحت اور لیکیوڈٹیڈ پوزیشن کے بارے میں سمری پر غور موخر کر دیا۔ اس ایشو کا تعلق بھی سرکلر ڈیٹ سے ہے۔ چیئرمین ای سی سی نے سابق حکومت کی طرف سے کھاد کی پرائسسنگ اور برآمد کے معاملہ پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ یہ کاشتکار کمیونٹی کے مفادات کے خلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ غریب کسانوں کے مفاد کو فیصلہ کرتے ہوئے پیش نظر رکھنا چاہیے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بوائی کے لیے ملک کی کھاد کی ضرورت 6 لاکھ ٹن ہے۔ ای سی سی نے مشیر صنعت وپیداوار عبدالرزاق داؤد کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جو کھاد بنانے والی مقامی صنعت سے رابطہ قائم کرکے ملکی پیداوار کا تخمینہ لے گی اور آئندہ اجلاس میں اپنی سفارشات دے گی۔ جس کی روشنی میں یوریا کی درآمد کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے معاملہ پر بھی غور موخر کر دیا گیا۔ پاور سیکٹر کے تمام ناہندگان کے واجبات ادا کرنے کے لیے 30 ستمبر تک کی مہلت دیدی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی میں نادہندگان کے ایشو پر غور ہوا۔ 30 ستمبر تک واجبات کلیئر نہ کرنے والوں کی بجلی منقطع ہوگی جبکہ آئندہ بجلی پری پیڈ میٹر کے ذریعے دی جائے گی۔