ـصدارتی انتخاب: عارف علوی، فضل الرحمن ،اعتزاز کے کاغذات نامزدگی منظور

اسلام آباد/ کوئٹہ (خصوصی نمائندہ+ ایجنسیاں+ بیورو رپورٹ) الیکشن کمشن نے صدارتی انتخاب کے لئے فضل الرحمان، اعتزاز احسن اور عارف علوی کے کاغذات منظور کر لئے گئے۔ اعتزاز احسن پر شاہد اورکزئی جبکہ عارف علوی پر مولانا فضل الرحمان کے وکیل کامران مرتضی نے اعتراض اٹھائے جنہیں چیف الیکشن کمشنر نے ابتدائی سماعت کے بعد مسترد کر دیا۔ وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں عارف علوی کے خلاف پٹیشن دائر ہوئی ہے،عارف علوی کے خلاف سنجیدہ قسم کی پٹیشن ہے، چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا، جب نوٹس نہیں ملا تو کیسے ہم کارروائی کریں؟ الیکشن کمشن نے عارف علوی  اور اعتزازاحسن کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات مسترد کر دیئے گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی بھی چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوئے۔ عمران احمد، میر افضل،ہلال رحمان،امجد آفریدی،محمد اشفاق کے کاغذات بھی مسترد کر دیئے گئے۔ کاغذات کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے لو گ بھی مجھے ووٹ دیں گے،پی ٹی آئی کے بہت سارے دوست اپنی پارٹی کے سیاسی فیصلوں سے پریشان ہیں، ہم کوئی خرید و فروخت نہیں کررہے میرے ساتھ آپ چوبیس گھنٹے ڈرون لگا لیں۔  اگر (ن) لیگ ایاز صادق اور راجہ ظفر الحق جیسے امیدوار لاتی تو ہم شاید ان کی حمایت پر مجبور ہوجاتے۔ مولانا فضل الرحمن ہمارے لئے محترم ہیں لیکن ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ انتخابات سے دستبردار ہوجائیں مجھے سب جماعتوں سے ووٹ کی توقع ہے کیونکہ یہ ضمیر کا ووٹ ہے، پرویز رشید کے بیان نے ہمیں اس نہج پر پہنچا دیا کہ ہم انتخابات میں حصہ لیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم بھرپور انداز میں الیکشن لڑیں گے یہ سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ووٹنگ ہوگی یہ پارٹی کا ووٹ نہیں ہے سیکرٹ بیلٹ ضمیر کا ووٹ ہے۔ عارف علوی نے کہا ہے کہ ہم بھاری اکثریت سے جیتیں گے، عامر لیاقت کے حوالے سے پارٹی فیصلہ کر ے گی، ووٹ بلے اور عمران خان کو ہی پڑا ہے اس میں کوئی شک نہیں۔ اعتزاز احسن کے پی ٹی آئی کے ووٹ حاصل کرنے کے بیان  کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عارف علوی نے کہا کہ میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا، یہ اعتزاز احسن سے ہی پوچھ لیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی نے پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر دیا ہے، دونوں جماعتیں بلوچستان کی پسماندگی کو دور کرنے کے مشترکہ وژن رکھتی ہیں، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں بلوچستان سے کئے تمام وعدوں کو پورا کیاجائے گا بلوچستان کے مسائل گھمبیر ہیں، تحریک انصاف کے ساتھ ملکر بلوچستان کے مسائل کو حقیقی معنوں میں حل کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہائوس میں مشترکہ پریس کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بلوچستان اسمبلی، سینٹ اور پارلیمنٹ میں تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار کی حمایت جاری رکھیں گے۔ علاوہ ازیں شاہ زین بگٹی نے بھی عارف علوی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر ان کا نام اس لئے پیش کیا گیا ہے کہ شاید میں پیپلز پارٹی کے بھی قابل قبول ہوں، سابق صدر آصف زرداری میرے پرانے دوست ہیں ان کے ساتھ جو تعلقات ہیں انہیں نہ تو میں اور نہ ہی میں کبھی انہوں نے کسی سے مخفی رکھا، پیر صاحب پگارا نے ہمیشہ کی طرح بہت زیادہ شفقت اور محبت کا مظاہرہ کیا اور  میں کنگری ہاؤس سے مطمن ہوکر جا رہا ہوں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو کنگری ہاؤس میں جی ڈی اے کے سربراہ پیر صاحب پگارا سے ملاقات کے بعد پیر صدر الدین شاہ راشدی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ فضل الرحمان  نے کہا ہے کہ امید ہے ایم کیو ایم صدارتی الیکشن میں ایسا فیصلہ کرے گی جس کے پارلیمانی سیاست پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ پہلے عارف علوی اکیلے امیدوار تھے اس لئے ایم کیو ایم نے انہیں ووٹ کا فیصلہ کیا تاہم میری نامزدگی کے بعدایم کیوایم کیلئے اپنا فیصلہ برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔ وہ ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

ای پیپر دی نیشن