سینیٹ : شیخ رشید کے ریلوے زمین کو باپ کی جاگیر کہنے پر اپوزیشن کا واک آئوٹ

Aug 30, 2018

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + آن لائن ) سینٹ میں وزیر ریلوے شیخ رشید کی جانب سے غیر پارلیمانی الفاظ اور عام انتخابات میں آر ٹی ایس کی ناکامی کے توجہ دلائو نوٹس پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آئوٹ کیا، اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ لال حویلی بھی کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، یہ متروکہ وقف املاک کی زمین پر بنی ہے، شیخ رشید اپنے الفاظ پر معافی مانگیں، عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، اس پر بات کرنے کی اجازت دی جائے، صرف حکومتی سینیٹر کو بات کرنے کی اجازت دی گئی جو ہماری حق تلفی ہے، اگر ہماری بات نہیں سننی تو ہمارے یہاں بیٹھنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کیا بچوں کا مذاق بنایا جارہا ہے، سینٹ اجلاس پر لاکھوں روپیہ خرچ ہو رہا ہے، آپ تو گھر جا کر سو جائیں گے، ایم کیو یم کے سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ مناسب نہیں، گزشتہ حکومت میں 8سینیٹرز کی موجودگی میں بھی اجلاس چلتا رہا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے مسلسل دو دفعہ واک آئوٹ کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے اجلاس (آج) جمعرات تک ملتوی کر دیا۔ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی جانب سے ریلوے کی زمین کو باپ کی جاگیر کہنے کے بیان پر گرما گرمی ہوئی۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ریلوے کا خسارہ 2013میں 30ارب تھا اور 2018میں 41 ارب ہے اور ریلوے کے پاس 20ہزار ایکڑ اراضی غیرضروری پڑی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ یہ معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے اور کابینہ فیصلہ کرے گی کہ اس اراضی کو لیز پر دینا ہے یا فروخت کرنا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کی زمین کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، قبضہ مافیا نے ریلوے کی زمین کو باپ کی جاگیر سمجھا ہوا ہے۔ وزیر ریلوے کے بیان پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور کہا کہ وزیر ریلوے نے باپ کی جاگیر جیسا غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیا۔ اپوزیشن نے وزیر ریلوے کی جانب سے غیر پارلیمانی الفاظ کے چنائو پر احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ اسی دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی، ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی جانب سے گنتی کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی 30منٹ کیلئے معطل کر دی۔مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ نئے پاکستان میں کورم تو پورا کرلیں جس پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ کیا بچوں کا مذاق بنایا جارہا ہے۔ عتیق شیخ نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ مناسب نہیں۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ سے استدعا کی کہ وزیر کے ساتھ ساتھ ایک اپوزیشن سینیٹر نے بھی باپ کی جاگیر کا لفظ استعمال کیا، اسے کارروائی سے حذف کردیا جائے جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے باپ کی جاگیر کے الفاظ کو ایوان کی کارروائی سے حذف کردیا۔ بعد ازاں اجلاس میں حکومتی سینیٹر محمد اعظم خان سواتی اور میاں محمد عتیق شیخ کے عام انتخابات میں آر ٹی ایس کی مبینہ ناکامی سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پر محرک اعظم خان سواتی اور میاں محمد عتیق شیخ نے بات کی، جس دوران سینیٹر رضا ربانی نے ایوان میں کھڑے ہو کر کہا کہ معاملے پر مٹی ڈالنے کیلئے الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کے معاملے کی تحقیقات کیلئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھا، رولز کے مطابق توجہ دلائو نوٹس پر وفاقی وزیر مفصل بیان ایوان میں دیتا ہے جس کے بعد توجہ دلائو نوٹس کے محرک بات کر سکتے ہیں اور توجہ دلائو نوٹس سے متعلق مزید سوالات پوچھ سکتے ہیں،کیونکہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اس پر پورے ایوان میں بحث ہونی چاہیے، صرف حکومتی سینیٹرز کو بات نہیں کرنی چاہیے، اس موقع پر مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے بھی بات کرنا چاہی مگر ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے مشاہد اللہ خان کو بات کرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے کہا کہ توجہ دلائو نوٹس پر صرف محرک بات کر سکتا ہے،آپ کو اجازت نہیں دے سکتاجس پر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اگر آپ نے ہمیں بات کرنے نہیں دینی تو ہمارے یہاں بیٹھنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں،اگر آپ ہمیں بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے تو ہم مجبوراً واک آئوٹ کریں گے۔ بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے احتجاجاً واک آئوٹ کیا، جس کے بعد پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اعظم خان موسیٰ خیل نے ایک بار پھر کورم کی نشاندہی کر دی،جس کی وجہ سے ایوان میں پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں اور گنتی میں کورم کم نکلنے کی وجہ سے ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے گنتی کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آج جمعرات کی صبح 11بجے تک ملتوی کر دیا۔سینٹ میں وزارت ریلوے کی جانب سے گزشتہ کئی برسوں کے دوران ایون کو غلط اعداد و شمار دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ تحریک انصاف کی مدد سے بننے والے دو سینیٹرز بھی اپوزیشن سے جاملے۔ سراج الحق اور مشتاق احمد خان بھی اپوزیشن ارکان کے ساتھ واک آئوٹ میں شامل ہوگئے۔

مزیدخبریں