اسلام آباد: سپریم کورٹ نے میموگیٹ سکینڈل کے مرکزی کردار حسین حقانی کی وطن واپسی کیلئے قومی احتساب بیورو کو کارروائی شروع کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ملزمان کی وطن واپسی کیلئے ایک ماہ میں قانون سازی کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت پر بتایا گیا کہ ایف آئی اے قوانین کے تحت حسین حقانی کی واپسی نہیں ہوسکتی، عدالتی معاون احمر بلال صوفی نے بتایا کہ حسین حقانی کیخلاف مقدمہ بدعنوانی، مجرمانہ اعتماد شکنی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا. ملزمان کی واپسی کیلئے دوسرے ملک میں بھی جرم کی نوعیت ایک جیسی ہونی چاہیے. ایف آئی اے کے پاس قانونی فریم ورک نہیں، نیب اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت نوٹیفائیڈ ادارہ ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ حسین حقانی نے واپسی سے متعلق عدالت میں بیان حلفی دیا، یقین دہانی اور بیان حلفی کے باوجود حسین حقانی واپس پاکستان نہیں آیا، اس کیس میں 6 سال ضائع کر دیئے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ بیرون ممالک میں موجود ملزمان کی وطن واپسی کیلئے قانون سازی کرے.قانون سازی کے بعد بہتر پوزیشن میں ہونگے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ گزشتہ روز ہی پتہ چلاکہ ملزمان کی وطن واپسی کیلئے نیب کارروائی کرسکتا ہے۔ عدالت نے حسین حقانی کی وطن واپسی کیلئے قومی احتساب بیورو کو کارروائی شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔