لاہور (کلچرل رپورٹر) بین الاقوامی برادری میں کوئی دل نہیں ہوتا، ہر کوئی اپنے مفادات کا اسیر ہوتا ہے۔ بھارتی مظالم کسی بھی انتہا تک چلے جائیں کشمیریوں کا جذبہ حریت سرد نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کا دنیا کو نوٹس لینا چاہئے۔ نریندرامودی کے اقدامات سے کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی حیثیت اختیار کر چکا ہے، ہندوتوا کا نعرہ مودی کے گلے پڑ جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں فکری نشست بعنوان ’’مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور عالمی رد عمل‘‘ کے دوران بطور مہمان خاص کیا۔ نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ قاری خالد محمود نے تلاوت محمد بلال ساحل نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شعبہ خواتین کی کنونیر بیگم مہناز رفیع نے انجام دیئے۔ خورشید محمود قصوری نے کہا بھارتی وزیراعظم نے بھارتی آئین سے آرٹیکل 370اور 35اے نکالنے کا عمل کیوں کیا؟ اس سوال کا سادہ سا جواب یہی ہے کہ بی جے پی کے منشور میں درج ہے کہ ہم اقتدار میں آکر ان دونوں شقوں کو ختم کر دیں گے۔ مزید یہ کہ بھارتی وزیراعظم نے افغانستان میں پاکستان کے کردار کی اہمیت کو کم کرنے یا دھندلانے کے لیے یہ انتہائی اقدام اٹھایا ہے۔ افغانستان سے امریکی افواج کو امریکی الیکشن سے پہلے واپس بلانا ڈونلڈ ٹرمپ کا ہدف ہے اور اس کے لیے اسے پاکستان کی مدد درکار ہے۔ انہوں نے کہا نریندرا مودی کی مخالفت میں ان کا اپنا میڈیا لکھنے لگا ہے کہ امریکہ نے بھارت کو افغانستان میں بطور پائیدان استعمال کیا ہے، خطے میں امن کی کوششوں کو سخت نقصان پہنچایا گیا ہے۔ بھارت کو امریکی صدر کی کشمیر کے حوالے سے ثالثی کی تجویز ایک آنکھ نہیں بھائی۔ آج بھارت میں نئے آئین اور نئے جھنڈے کی کئی ایک ریاستیں مطالبہ کر رہی ہیں۔ بھارتی مظالم کسی بھی انتہا تک چلے جائیں کشمیریوں کا جذبۂ حریت سرد نہیں کیا جا سکتا۔ بین الاقوامی سیاست بھی مفادات کی سیاست کے گرد گھومتی ہے۔ ایک وقت تھا بھارت دشمنی کی وجہ سے نیپال اور سری لنکا میں پاکستانی وزیرخارجہ کا بھرپور استقبال ہوتا تھا۔ ہر ملک بشمول پاکستان اپنے قومی مفادات کے مطابق ہی خارجہ پالیسی کی تشکیل کرتا ہے۔خارجہ پالیسی آپ کے مفادات کے تابع ہو اس کیلئے آپ کی معیشت کا مضبوط ہونا بھی بہت ضروری ہے ۔اگر آپ انتخابات سے ایک سال پہلے تقریباً سارے فنڈز ترقیاتی کاموں کے نام پر ووٹ لینے کے لیے لگا دیں گے تو اس کے نتیجے میں معیشت بیٹھ جائے گی‘ یہی پاکستان کے ساتھ ہوا۔ معیشت کمزور ہو تو دنیا آپ کے ساتھ نہیں کھڑی ہو گی۔ امت مسلمہ آپ کے ساتھ کیوں کھڑی نہیں ہو رہی۔ اس کی وجہ بھی مسلم ممالک اور آپ کے مفادات کا تضاد ہے۔ اگر پاکستان کی فوج کمزور ہوتی یا نیو کلیئر پروگرام نہ ہوتا تو بھارت جو کرتا اس کا تصور بھی محال ہے۔ موجودہ صورت حال میں گورنمنٹ اور افواج کی حکمت عملی درست ہے۔ اگر افغانستان میں امریکہ نہیں بچ پایا تو انڈیا بھی نہیں بچے گا۔ چیئرمین کشمیر ایکشن کمیٹی پاکستان جسٹس (ر) شریف حسین بخاری نے کہا کہ بھارت میں کشمیری مظالم کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ میں پچاس سال سے اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ نہیں مل سکا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس حوالے سے منظم ہو کر بات کرنی چاہیے۔ سلمان غنی نے کہا چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے، اس نے بروقت اقوام متحدہ کا اجلاس بلوایا۔ مسئلہ کشمیر پر عالمی میڈیا میں بہت خبریں آ رہی ہیں۔ دنیا کی سیاسی سماجی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ مفلوک الحال اقوام کا ساتھ کوئی نہیں دیتا۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے سربراہ عاصم ظفر نے کہا کہ نریندرا مودی آر ایس ایس کی بنیاد ہے۔ اگر قانونی حوالے سے آرٹیکل 370 انڈیا کے اقدامات کی وجہ سے اس کی معیشت بیٹھنے والی ہے۔ ہمیں اقوام متحدہ‘ سلامتی کونسل یا دیگر عالمی تنظیموں سے توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ کشمیری رہنما عمر میر نے کہا کہ آج مقبوضہ کشمیر کی صورتحال وہی ہے جو 1947-48ء میں تھی۔ آج وہ وار زون بن چکا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت اپنی انتہا کو چھو رہی ہے۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کر رکھی ہے لیکن کشمیریوں کی تحریک آزادی جاری ہے اور اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔ اس نشست میں سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید، سید منظور حسین گیلانی، رانا محمد ارشد، بیگم خالدہ جمیل، آمنہ الفت، بیگم صفیہ اسحاق، مرزا صادق جرال، فاروق خان آزاد، کاشف ادیب جاودانی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔