ملتان میں استاد شاگرد کے قدیم تعزیئے‘ 500 سالہ سبیل 

Aug 30, 2020

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) ملتان کے 185 اور 160 سال قدیم استاد اور شاگرد کے تعزیے اپنی مناعی‘ بناوٹ اور قدامت کے لحاظ سے آج بھی اپنی مثال آپ ہیں ،جبکہ اندرون شہر محرم الحرام میں ایک سبیل بھی 500 سال کی تاریخی روایت سے جڑی ہے ،اسی بناء پر دونوں زیارات اور سبیل ملتان میں واقعہ کربلا کے 3 راوی جانے جاتے ہیں، تفصیلات کے مطابق  ملتان میں یوم عاشور پر سو سے زائد تعزیوں کے جلوس برآمد ہوئے ہیں ان میں شبیہ روضہ امام حسینؓ استاد اور شاگرد کا تعزیہ سب سے زیادہ قدیمی ہے جو نفاست میں بھی اپنی مثال آپ اور دست ہنر کا شاہکار بھی ہیں ،ہنر سازی کی تاریخ میں استاد اور شاگرد کی تیار کردہ روضہ امام حسینؓ کی شبہیوں کو نمایاں مقام ہے، 1835ء میں استاد پیر بخش کے ہاتھوں سے تیار کردہ ساگوان کی لگڑی کا یہ تعزیہ 27 فٹ لمبا‘ 8 فٹ چوڑا اور 70 من وزنی ہے چنیوٹی ورک میں بنے اس تعزیے کو بنانے میں 5 سال کا عرصہ لگا 7 منزلہ تھڑے میں ان گنت محرابیں‘ جھروکے‘ گنبد اور مینار ہیں ۔ عاشور پر اس تعزیے کا لمبائی اور چوائی سے کہ اندورون شہر پاک گیٹ کی گلی سے باآسانی گزرنا بھی معجزہ کہلاتا ہے۔ یہ زیارتیں ان گلیوں میں 185 سال سے موجود ہیں استاد پیر بخش کے بھی شاگرد مقمع  الدین نے بھی استاد کے تعزیے سے ملتا جلتا ایک اور شاہکار 1860ء میں دیار کی لگڑی سے تیار کیا تھا۔ اس تعزیے کی لمبائی 33 فٹ اور چوڑائی 12 فٹ ہے تاہم اس تعزیے کو ایک بار گرنے سے نقصان پہنچا جبکہ دوسری بار یہ پراسرار طور پر جل گیا جس کے بعد آخری بار الٰہی بخش نے اسے 1944ء میں تیار کیا ۔ یہ تعزیہ 100 من وزنی ہے جسے 100 افراد اٹھاتے ہیں 8 محرم کو تیار کرکے زیارت کیلئے رکھ دیا جاتا ہے اور 10 محرم کو جلوس میں لے جایا  جاتا ہے شبیہ روضہ امام حسینؓ کی استاد اور شاگرد کی زیارتیں 185 اور 160 سالوں سے آل محمد ؐ سے محبت کرنے والوں کی توجہ کا مرکز ہیں ان تعزیوں کی زیارت کیلئے لوگ دور دراز سے آتے ہیں جس کے بعد یوم عاشور پر یہ تعزیے پاک گیٹ سے برآمد ہو کر روٹ سے گزرتے ہوئے مقررہ مقام پر تک جاتے ہیں دوسری جانب قدیم شہر  ملتان میں سینکڑوں سال پرانی مٹے والی سبیل آج بھی محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ شروع ہو جاتی ہے۔ کربلا کے معصومین کی پیاس کی یاد میں 500 سال پہلے  ملتان کے اندرون شہر کے علاقہ جو اب حسین آگاہی بازار کہلاتا ہے میں قیصر اس سبیل کا آغاز کیا گیا تھا۔اس سبیل کی خاص بات وہ روایتی مٹے بھی جو آج ناپید ہو چکے ہیں ان مٹکوں میں رات کو پانی بھر کر رکھ دیا جاتا ہے اور قدرتی طور پر ٹھنڈا ہونے والے اس پانی کو دن بھر پیاسوں کو پلایا جاتا ہے ملتان کی تاریخ میں اس سے قدیمی سبیل کا ذکر نہیں ملتا۔

مزیدخبریں