آج سے تقریبا پون صدی پہلے جب ٹی وی اسکرین کی ایجاد ہوئی تو یہ ایک تفریح کا ذریعہ ہی نہیں تھا بلکہ اپنے خیالات دوسروں تک منتقل کرنے کا ذریعہ تھا اور معاشرے میں موجود برائیوں کو دور کرنے کے لیے اس پر پروگرام نشر کئے جاتے تھے۔ دوسروں تک اپنے خیالات منتقل کرنے کا عمل ریڈیو کی ایجاد ہی سے شروع ہو چکا تھا اس کو مزید تقویت ٹی وی کی ایجاد نے دی۔ اب اس جدید ٹیکنالوجی (کمپیوٹر، انٹر نیٹ، موبائل) کی ایجادات نے اس کو مزید پھیلایا اب دنیا ایک گائوں کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ٹیکنالوجی کی ایجادات نے جنگ کے طریقہ کار بدل کر رکھ دیئے ہیں۔ شروع دنیا سے اب تک جنگ میں مخالف قوم کو شکست دینے کے لیے افواہوں کا سہارا لیا جاتا تھا تاکہ قوم کو ذہنی طور پر شکست دی جائے اس سے ان کے حوصلے کمزور ہو جاتے تھے۔ دشمن کو اعصابی طور پر کمزور کرنے اور اپنے نظریات کی ترویج کے لیے شروع سے ہی کوئی نہ کوئی طریقہ اختیار کیا جاتا تھا۔ اب جدید ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے یہ کام میڈیا سے لیا جا رہا ہے۔ میڈیا وار کے ذریعے اپنے خیالات کو ڈراموں اور فلموں کے ذریعے بہترین اور پرکشش شکل دے کر دوسروں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ڈراموں کے ذریعے اپنی تاریخ اور مخالف قوم کی تاریخ دکھائی جا رہی ہے اور اس میں کرداروں کو مسخ کر کے دکھایا جاتا ہے اور تاریخ سے نا واقف لوگو ں کو با آسانی بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ میڈیا وار کے ذریعے مخالف حکمرانوں کی ذاتی زندگی کے واقعات میں رنگ بھر کر ان کی کردار کشی کی جاتی ہے۔فلمز اور ڈراموں کے ذریعے عوام کو دشمن کے خلاف کھڑا کرنا اور دشمن ممالک کو انسانیت کا دشمن ثابت کرنے کا کام بہت عرصے سے عروج پہ ہے۔ امریکا سمیت یورپ کے اکثر ممالک، روس انڈیا اور اب عرب ممالک بھی اس سائبر اور میڈیا وار میں تیزی لائے ہیں۔ حالیہ وقت میں بہت سے یورپی ممالک نے اپنے میڈیا اور فلم انڈسٹری کو اسلام مخالف استعمال کیا ہے اوراسلام فوبیا مہم کو اپنی پہلی ترجیح بنایا جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ گیا اور مسلمانوں کے اس احتجاج کو دہشت کہا گیا۔اظہارے رائے کی آزادی کے خلاف گردانا گیا اس طرح انڈین میڈیا اور فلم انڈسٹری نے بھی اسلام و پاکستان کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک اسی طرح عوامی تاثر کو تبدیل کرنے اور نظریات کی منتقلی کے لیے میڈیا اور فلم انڈسٹری کا سہارا لیتے ہیں۔ تاریخ کو توڑ مروڑ اور جھوٹ کو سچ کے ساتھ ملا کر کہانیاں بنا کر ممالک اپنے مقاصد کی تکمیل کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ فلمز اور ڈراموں کے ذریعے سوچوں پر یلغار کا یہ سلسلہ اس وقت مکمل عروج پہ ہے اور دنیا کے تمام ممالک اس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔شعیب بھٹی
سوچوں پر حملہ آور ہونے کی کہانی
Aug 30, 2020