اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)بدعنوانی ایک کینسر ہے جس کا واحد حل صرف اور صرف سرجری ہے کیونکہ بدعنوانی نہ صرف ملک کو مالی طور پر نقصان پہنچاتی ہے بلکہ بدعنوان عناصر معاشرے میں بھی عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھے جاتے ۔ پاکستان کو بدعنوانی دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999 میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوگوںکی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے کے علاوہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے ۔نیب نے اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرتے ہوئے اپنے قیام سے اب تک 466 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں۔ نیب اعلامیہ کے مطابق ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے میںبہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیںجن کی وجہ سے آج نیب ایک متحرک ادارہ ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل،ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ ، مشال پاکستان جیسے آذادانہ اداروں کے علاوہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے تحت ملک بھر کے 59فیصد لوگوں نے نیب پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کی بدولت قومی احتساب بیورو کے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے کام کو مزیدتقویت ملتی ہے۔ آج نیب سارک انٹی کرپشن فورم کو چیئرمین ہونے کے علاوہ اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے جو کہ نیب سمیت پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے سلسلہ میں ایک ایم او یو سائن کیا ہے تاکہ دونوں ممالک انسداد بد عنوانی کے شعبہ میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ نیب دنیا میں واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کا معاہدہ کیا ہے ۔قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔ نیب کوسال 2019 میں مجموعی طور پر53643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42760 شکایات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ۔ نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا اور ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے ۔ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کیا گیا ہے ۔ چیئر مین نیب ہر ماہ کی آخری جمعرات کو عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات کو ذاتی طور پر سنتے ہیں۔ اس کے علاوہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے ایک مشاورتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس پر بزنس کمیونٹی نے چئیرمین نیب کا ان کے مسائل کے حل کے لئے ذاتی کاوشیں کرنے پر شکریہ ادا کیا۔اس کے علاوہ چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال بیورکریسی کو ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چئیرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیا ست دان ،بزنس مین ،بیورو کریسی اور معاشرے کے دیگر افسراد جب نیب میں آتے ہیں تو ان کی عزت نفس کا خیال کیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے۔ اور اس کا مقصدکسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں۔ قومی احتساب بیورو کیچیئر مین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے ۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب بدعنوان عناصر سے عوام کی لوٹی ہوئی رقوم ملزمان سے ریکور کرکے متاثرین کو واپس کرنے کے لئے دن رات کوشا ں ہے۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئیٹیوں/کو آپریٹو سوسا ئیٹیوںکے افراد سے نیب نے عوام کی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا جو کہ نیب کے افسران کے بد عنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کیلئے کسی ایک فرد ، ادارے کی زمہ داری نہیں بلکہ یہ پوری قوم کی زمہ داری ہے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئیَ میڈیا ، سول سوسائٹی اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اس سلسلہ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔