خطہ کی نازک صورتحال،اپوزیشن کے جلسے ملک میں عدم استحکام کا پیغام

Aug 30, 2021

تجزیہ :محمد اکرم چودھری
خطے کی خطرناک صورت میں اپوزیشن اپنے جلسوں سے دنیا کو پاکستان میں عدم استحکام کا پیغام دے رہی ہے۔ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء  اور طالبان کی آمد کے بعد جس تیزی سے صورت حال تبدیل ہو رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل نہیں کہ پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے لیکن اپوزیشن سیاسی دشمنی میں اس حد تک آگے نکل چکی ہے کہ وہ زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت گرانے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ایک طرف بھارت بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے، پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے سازشیں کر رہا ہے تو دوسری ہماری اپنی سیاسی جماعتیں اندرونی طور تقسیم اور انتشار کا سامان کر رہی ہیں۔ حکومت چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے اور اپوزیشن ابھی تک ناکامی کے باوجود حکومت گرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پارلیمنٹ میں ہونے کے باوجود احتجاج کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ احتجاج پارلیمانی سیاست کا حسن ہے لیکن کیا کسی بھی قسم کے احتجاج کے لیے یہ مناسب وقت ہے۔ ایک طرف دنیا کی نظریں افغانستان پر لگی ہیں تو دوسری طرف ہماری اپوزیشن لوگوں کو گھروں سے نکلنے کی دعوت دے رہی ہے۔ ستم یہ ہے کہ فضل الرحمان بھی انقلابی ہو گئے ہیں۔ دشمن ہمارا امن تباہ کرنے کے درپے ہے ضلع باجوڑ میں افغان باڈر پر سرحد پار سے دہشت گردوں کی پاک فوج کی چوکی پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 جوان شہید ہوگئے۔ شہید اہلکاروں میں مردان کے رہائشی 28 سالہ سپاہی جمال اور چترال کے 21 سالہ سپاہی ایاز شامل ہیں۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی سے تین دہشت گرد ہلاک اور چار کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پاکستان مسلسل آواز بلند کر رہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہے،  سرحد پار سے پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھارتی سرپرستی میں کم کرنے والی تحریکِ طالبان پاکستان ہے۔ ٹی ٹی پی افغانستان سے کارروائیاں کرتی ہے۔ فوجی جوان ملکی دفاع کے لیے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں تو دوسری طرف سیاست دان انتخابات میں ناکامی کو بنیاد بنا کر دفاعی اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزیدخبریں