کابل (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) امریکہ نے کابل میں فضائی حملہ کیا ہے۔ امریکی عہدیداروں نے خبر ایجنسی سے بات چیت میں بتایا کہ امریکی حملے میں داعش خراسان کے مشتبہ جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان طالبان کے مطابق حملے میں خودکش بمبار کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ خود کش بمبار کابل ائرپورٹ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ کابل ائرپورٹ کے شمال مغربی علاقے میں راکٹ حملہ ہوا ہے۔ پولیس چیف کے مطابق راکٹ حملے میں 6 بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دونوں حملے ایک ہی ہو سکتے ہیں۔ امریکی فوجی حکام نے فضائی حملے پر ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ راکٹ حملے میں دو گاڑیاں اور مکان کا کچھ حصہ تباہ ہوا۔ علاوہ ازیں افغانستان کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ نے افغانستان میں فوڈ سپلائی کے لئے پاکستان سے مدد طلب کر لی۔ پاکستان ایک بار پھر بھر پور معاونت کرتے ہوئے پاکستان افغانستان میں فوڈ سپلائی کے لئے مدد کرے گا۔ عالمی ادارہ خوراک افغانستان میں آپریشن پاکستان سے کرے گا۔ اس سلسلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے آپریشن کرنے کی مشروط اجازت دے دی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق امدادی پرواز میں فوجی سامان لے جانا منع ہوگا، عالمی ادارہ خوراک کو فیس ادا کرنی ہوگی، کسی قسم کا اسلحہ اور کیمیکل پرواز میں نہیں جائے گا، امدادی سامان کی تفصیلات دینی ہوگی۔ مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ دو افراد پر مشتمل پرواز اسلام آباد سے روزانہ کابل کے لئے روانہ ہو گی، ایم 18 ہیلی کاپٹر کے ذریعے 6 افراد پشاور سے خوراک لے کر کابل جائیں گے، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں دو پاکستانیوں کے گرفتار ہونے کی خبر بے بنیاد ہے۔ ے لکھا کہ26 اگست کو کابل میں ترکمانستان کے سفارت خانے کے قریب سے دو پاکستانی شہریوں کو گرفتار کرنے کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبریں درست نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور نہ ہی ترکمانستان کے سفارت خانے کو کوئی خطرہ لاحق ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انٹرویو میں کہا کہ افغان عوام سرحد پر باڑ لگانے سے اتفاق نہیں کرتے کیونکہ اس نے قوموں اور خاندانوں کو تقسیم کیا ہے، ٹی ٹی پی اور دیگر مسلح گروپس کوکنٹرول کرنے کیلئے ایک میکنزم بنایا گیا ہے، حکومت سازی میں دیگر سیاسی شخصیات کو شامل کرنیکا کسی سے وعدہ نہیں کیاگیا،داعش افغانستان میں خطرہ نہیں، اسلامی امارت کیقیام کیبعد داعش کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔اگر ایسا نہ ہوا تو انھیں کنٹرول کرنا مشکل نہیں ہوگا،کابل ائیرپورٹ کی حفاظت کیلیے خصوصی دستہ ڈیوٹی سنبھالنے کیلیے تیار ہے،امریکہ اور یورپ کیساتھ اچھے تعلقات کیخواہاں ہیں۔ طالبان کے امیر شیخ ہیبت اللہ قندھار میں موجود ہیں اور ان کے سامنے حکومت سازی کے حوالے سے تجاویز پیش کی جا رہی ہیں۔ اسلامی امارت پر اعتراض بلا جواز ہے کیونکہ نظام کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے نہ کہ دنیا نے۔دوحہ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کو بھاگتے وقت اپنے ساتھ لی گئی رقم واپس کرنی چاہیے۔ غنی نے حکومت کو اچانک چھوڑ کر غلطی کی، جبکہ طالبان اقتدار کی پرامن منتقلی کا انتظار کر رہے تھے۔ایک مغربی سکیورٹی عہدے دار نے کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کی نئی وارننگ کے بعد افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئر پورٹ کے باہر لوگوں کا ہجوم کم ہو گیا ہے۔ مغربی سکیورٹی عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ کابل ایئر پورٹ پر امریکی فورسز کا انخلا حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ کابل ایئر پورٹ کے اندر موجود ایک ہزار افراد اب بھی انخلا کے منتظر ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ افغان عوام سرحد پر باڑ لگانے سے اتفاق نہیں کرتے کیونکہ اس نے قوموں اور خاندانوں کو تقسیم کیا ہے، ٹی ٹی پی اور دیگر مسلح گروپس کوکنٹرول کرنے کیلئے ایک میکنزم بنایا گیا ہے، حکومت سازی میں دیگر سیاسی شخصیات کو شامل کرنے کا کسی سے وعدہ نہیں کیاگیا، داعش افغانستان میں خطرہ نہیں، اسلامی امارت کے قیام کے بعد داعش کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہیں کنٹرول کرنا مشکل نہیں ہوگا، کابل ائیرپورٹ کی حفاظت کیلئے خصوصی دستہ ڈیوٹی سنبھالنے کیلئے تیار ہے، امریکہ اور یورپ کیساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ طالبان کے امیر شیخ ہیبت اللہ قندھار میں موجود ہیں اور ان کے سامنے حکومت سازی کے حوالے سے تجاویز پیش کی جا رہی ہیں۔ اسلامی امارت پر اعتراض بلا جواز ہے کیونکہ نظام کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے نہ کہ دنیا نے۔ طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ اشرف غنی نے حکومت کو اچانک چھوڑ کر غلطی کی، جبکہ طالبان اقتدار کی پرامن منتقلی کا انتظار کر رہے تھے۔ دوحہ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اشرف غنی کو بھاگتے وقت اپنے ساتھ لی گئی رقم واپس کرنی چاہیے۔ امریکی فوج کے ترجمان نے کابل میں فضائی حملے کی تصدیق کر دی۔ امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ نے کابل فضائی حملے میں داعش سے تعلق رکھنے والی بارود سے بھری گاڑی کو نشانہ بنایا۔ یورپین یونین نے کہا ہے کہ افغانستان میں خوراک کے ذخائر ختم ہونے والے ہیں۔ افغانستان کی انسانی امداد 50 ملین سے بڑھا کر 200 ملین ڈالر کر دی ہے۔ امداد طالبان کے حوالے نہیں کی جائے گی بلکہ این جی اوز کو دی جائے گی۔ کیٹگری سی میں شامل ملکوں سے آنے والے اقوام متحدہ کے خصوصی وفد کو پاکستان آمد کی اجازت دے دی۔