اسلام آباد (نا مہ نگار)وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے ملک بھر میں پہلی سے پانچویں جماعت تک یکساں قومی نصاب کے نفاذ کے دوران نیشنل کریکولم کو نسل (این سی سی)کی جانب سے نجی پبلشرز کو یکساں نصاب تعلیم (ایس این سی)سے ہٹ کر تعلیمی اداروں میں مرضی کی کتابیں چھاپی و تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے، جس کیلئے نجی پبلشرز کو نیشنل کریکولم کو نسل سے این او سی حاصل کرنا ضروری ہو گا،وفا قی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہاتھا کہ یکساں قومی نصا ب طالب علموں کی تعلیم و تربیت کے لئے نافذ کیا گیا ہے مگر وزارت تعلیم نے کسی تعلیمی ادارے کو پابند نہیں بنایا کہ تمام تعلیمی اداروں میں ایک جیسی کتابیں ہی پڑھائی جائیں گی، سنگل نیشنل کریکولم کی جانب سے بنائے گئے نصاب کے مطابق نجی پبلشرز کتابیں چھاپ سکتے ہیں ، مگر اس کے لئے پہلے کریکولم کو نسل سے این او سی حاصل کرنا ضروری ہو گا۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ یکساں نظام تعلیم کے نام پر ہمیں بیو قوف بنایا جا رہا ہے، اگر ہر تعلیمی ادارے میں ایک ہی کتاب نہیں پڑھائی جائے گی تو پھر یکسانیت کیسی؟ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسو سی ایشن کے مر کزی صدر ملک ابرار حسین کا کہنا تھا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ صوبہ سندھ نے پہلی سے پانچویں جماعت تک یکساں نصاب تعلیم کو لاگو کرنے سے انکار کر دیا ہے، ایڈیشنل سیکر ٹری وزارت تعلیم کی جانب سے تمام صوبوں میں ایک نصاب تعلیم لاگو کرنے کے حوالے سے بھیجے گئے مراسلے میں سندھ کو مراسلہ نہیں بھیجا گیا کیوں کہ انہیں تحفظات ہیں، بلو چستان بھی انکاری ہے، مدارس بھی کہتے ہیں کہ انہیں قر آن و حدیت سمیت درس نظامی پڑھانے کے ساتھ ساتھ نیا نصاب پڑھانے میں بہت سی رکاوٹیں ہیں، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ سنگل نیشنل کریکولم نہ تو نیشنل ہے اور نہ ہی سنگل۔ وزارت تعلیم کے ذرائع کے مطابق اے اور او لیول نظام تعلیم کیونکہ دنیا بھر میں رائج ہے اس لئے پاکستان اس میں کچھ نہیں کر سکتا ، پہلی سے پانچویں جماعت تک یکساں نصاب نافذ کیا جا چکا ہے، چھٹی سے آٹھویں جماعت تک یکساں نصاب 2022جبکہ نویں سے بارہویں جماعت تک ایک نصاب 2023میں نافذ کر دیا جائے گا، ذرائع کا کہنا تھا کہ یکساں تعلیمی نصاب کے لئے نیشنل کریکولم کو نسل نے مراحلہ وار نصاب کو ڈیزائن کرتے ہوئے کورس آئوٹ لائن مرتب کی ہے جس کا مقصد اس مرتب کردہ آئوٹ لائن کے مطابق کورس پڑھانا ہے، اس لئے مرتب کردہ آئوٹ لائن کے مطابق مختلف تعلیمی اداروں میں مختلف پبلشرز کی جانب سے پرنٹ کی گئی کتابیں پڑہائی جا سکتی ہیں جن کا ایک دوسرے سے بالکل مماثلت رکھنا ضروری نہیں ہے۔