لاہور (نامہ نگار) ناقص تفتیش، ڈی این اے کے عمل میں تاخیر اور متاثرین کا بروقت میڈیکل نہ کروانا جنسی تشدد کے ملزمان کو سزا نہ ہونے کی بڑی وجہ نکلی۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال صرف موٹروے زیادتی کا ملزم سزا پا سکا جبکہ رواں سال رپورٹ ہونے والے 369کیسز میں کسی کو سزا نہ ہو سکی۔ پولیس کے اپنے ریکارڈ نے انویسٹی گیشن ونگ کی ناقص کارکردگی کا ثبوت دے دیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں برس 369 مقدمات کا اندراج کیا گیا۔ انویسٹی گیشن پولیس کسی ایک بھی ملزم کو سزا دلوانے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ ذرائع کے مطابق انویسٹی گیشن پولیس میں رواں سال کے اب بھی 113 کیسز زیر تفتیش ہیں۔ انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سے 42 متاثرہ خواتین کے میڈیکل بھی نہ کروائے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ناقص تفتیش کی وجہ سے 91 کیسز میں ڈی این اے ہی تاخیر سے کروایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ زیادتی کے کیسز صدر ڈویژن میں رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 97 رہی۔ کینٹ ڈویژن جنسی زیادتی کے کیسز میں دوسرے نمبر پر رہا۔ جبکہ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں رواں سال 73 مقدمات رپورٹ ہوئے۔