احسان مانی کا جانا کافی نہیں ٹیم کو بھی گھر بھیجنا ہوگا

لاہور(حافظ محمد عمران/ سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی میں احسان مانی کا کوئی کردار نہیں یہ کام ہمارے دور میں شروع ہو چکا تھا، صرف احسان مانی کا جانا کافی نہیں ان کی ٹیم کو بھی گھر بھیجنا ہو گا۔ رمیز راجہ دنیا بھر میں کرکٹ کھیلنے، کمنٹری کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں انہیں وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پسندیدہ سٹرکچر کو کامیاب بنانے کا ہدف دیا تھا، میں نے کرکٹ بورڈ سے کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا، بین الصوبائی رابطے کی وزارت نے میرے لیے پانچ لاکھ روپے ماہانہ منظوری دی تھی احسان مانی نے وہ پیسے بھی روک لیے تھے۔ گذشتہ تین برس میں پاکستان کرکٹ کس ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ میرے دور میں پاکستان سپر لیگ فرنچائز مالکان کیساتھ کوئی مسائل نہیں تھے گذشتہ تین برسوں میں مسائل میں اضافہ ہوا ہے، براڈ کاسٹرز کیساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں، دو مرتبہ لیگ کو ملتوی کرنے سے لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ۔ کرکٹ بورڈ میں سیاسی بنیادوں پر تقرریاں کی گئی ہیں، غیر جمہوری آئین بنایا گیا جہاں منتخب افراد کا نام و نشان نہیں، چیئرمین خود ہی بورڈ ارکان کا انتخاب کرتا ہے، سٹیک ہولڈرز کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا چھ ٹیموں والا ماڈل پاکستان میں کامیاب نہیں ہو سکتا‘ احسان مانی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ وزیراعظم سے یہ کہہ سکتے۔ ہمارے دور میں چیئرمین کے پاس ہی چیف ایگزیکٹوکا عہدہ ہوتا تھا اگر آپ چیف ایگزیکٹوکا عہدہ الگ کریں گے تو پھر تیس لاکھ تنخواہ دینا پڑیگی۔ سب سے بڑی کامیابی سری لنکن ٹیم کا دور ہ پاکستان تھا، زمبابوے کی ٹیم آئی، ویسٹ انڈیز کی ٹیم یہاں کھیلنے آئی، آئی سی سی ورلڈ الیون نے قذافی سٹیڈیم میں میچز کھیلے۔ پاکستان سپر لیگ کے میچز کامیابی کیساتھ اپنے میدانوں پر ہوئے اس کے بعد دیگر ٹیموں کا پاکستان آنا طے تھا۔ احسان مانی اور ٹیم نے انتظامی طور پر پاکستان کرکٹ کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ کہیں کرکٹ نہیں ہوئی، بنیادی ڈھانچے کو بہت نقصان پہنچا۔ کوچنگ ہمارے کامیاب کھلاڑیوں کے بس کی بات نہیں، معین خان کو لگایا، وقار یونس کو موقع دیا پھر اس نتیجے پر پہنچا کہ اس شعبے میں کوالیفائیڈ اور پیشہ ور افراد کو ہی لگانا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن