نقوش اور طنز و مزاح

دنیا کی کسی بھی زبان کی طرح اردو میں بھی طنز و مزاح کی بھرپور روایت موجود ہے جو اس بات کا پتا دیتی ہے کہ ایک غلط فہمی کے برعکس اردو محض شعر و شاعری یا ہجر و فراق کے مضامین پیش کرنے والی زبان نہیں بلکہ یہ ان تمام عناصر کی حامل ہے جو کسی بھی زبان کو عوام و خواص میں مقبول کرنے کے لیے کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ اردو میں طنز و مزاح کی روایت تین صدیوں سے زیادہ کی تاریخ رکھتی ہے۔ اس روایت نے اردو کے فروغ اور اس کی ترویج و ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ یہ روایت اردو ادب کی کسی ایک صنف تک محدود نہیں رہی بلکہ کہیں تو یہ شاعری کے ذریعے آگے بڑھی اور کہیں اس نے نثر کو اپنے لیے ذریعۂ فروغ بنایا۔ اردو طنز و مزاح کی اس روایت کو آگے بڑھانے میں ادبی رسائل و جرائد بھی اپنا حصہ ڈالا۔
اردو کے ادبی رسائل کی بات ’نقوش‘ کا ذکر کیے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی۔ تقسیم بر عظیم کے بعد جاری ہونے والے اس پرچے کو 1951ء میں اس کی ادارت سنبھالنے والے محمد طفیل نے وہ عروج بخشا کہ آج دنیا بھر میں اردو زبان سے محبت کرنے والے اس کے نام سے واقف ہیں۔ ’نقوش‘ کے مختلف حوالوں سے شائع ہونے والے خصوصی نمبروں کو غیر معمولی پذیرائی ملی۔ انھی میں سے کچھ خصوصی نمبر طنز و مزاح کے حوالے سے بھی شائع ہوئے جن میں طنز و مزاح نمبر، شوکت تھانوی نمبر اور پطرس نمبر شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، ’نقوش‘ کے مختلف شماروں میں طنز و مزاح سے متعلق گوشے بھی شائع ہوتے رہے۔ ڈاکٹر محمد اکرم سرا نے مذکورہ تینوں نمبروں اور 1948ء میں منظر عام پر آنے والے ’نقوش‘ کے ابتدائی شمارے سے لے کر 2005ء میں شائع ہونے والے اس کے گولڈن جوبلی نمبر تک تمام شماروں میں طنز و مزاح سے متعلق شائع ہونے والے مضامین کا جائزہ ’نقوش اور طنز و مزاح‘ نامی اپنی تحقیقی کاوش میں پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر اکرم سرا اردو زبان و ادب کے استاد ہیں، لہٰذا وہ ابلاغ کے تقاضوں سے بھی واقف ہیں اور تحقیق کے مقتضیات سے بھی۔ انھوں نے جس عرق ریزی سے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے اس کے لیے وہ داد و تحسین کے مستحق ہیں۔ ان کی یہ کتاب جہاں اردو زبان و ادب سے محبت کرنے والوں کے لیے ایک اہم دستاویز ہے وہیں یہ اردو زبان و ادب کے لیے طالب علموں کو تحقیق کے فن کے بارے میں رہنمائی بھی فراہم کرے گی۔ یہ کتاب لاہور سے انحراف پبلیکیشنز نے شائع کی ہے۔ اس کے ملنے کا پتا سی1/ ایل ڈی اے فلیٹس، -55 لارنس روڈ، لاہور اور فون نمبر 0333-6509204ہے۔ (تبصرہ: عاطف خالد بٹ)

ای پیپر دی نیشن