کراچی (نیو زرپورٹر) وزیر محنت و افرادی قوت سندھ و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ اس وقت کراچی سمیت سندھ بھر میں متاثرین کی امداد سندھ حکومت کررہی ہے۔اب تک سندھ کے مختلف اضلاع سے 50 ہزار کے لگ بھگ متاثرین کراچی کے مختلف اضلاع کے کیمپس میں مقیم ہیں اور یہ تعداد لاکھوں تک بھی جاسکتی ہے۔ ابھی تک اس بات کا حساب نہیں لگایا جاسکا کہ سندھ میں کتنے متاثرین ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد لاکھوں نہیں کروڑوں میں ہوسکتی ہے۔ اجلاس میں متفقہ قرارداد کے ذریعے سینیٹر شوکت ترین اور کے پی کے و پنجاب کے وزرا کی مبینہ آڈیو لیک ہونے اور پاکستان دشمن مقاصد کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف آئین کی آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کا اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری و معاون خصوصی وزیر اعلی سندھ وقار مہدی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، انفارمیشن سیکرٹری صوبائی وزیر شہلا رضا، نائب صدر مرزا مقبول، خواتین ونگ کی صدر رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی، تمام ڈسٹرکٹ کے صدور، پیپلز یوتھ، پیپلز لیبر بیورو، پیپلز لائرز، پیپلز ڈاکٹرز فورم، پیپلز اسٹوڈنس فیڈریشن، پیپلز منارٹی ونگ کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ ابھی تک کراچی میں آنے والے متاثرین اپنی مرضی سے آئے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اطلاع ہے کہ کچھ لینڈ گریبر اور جرائم پیشہ عناصر ان متاثرین کی آڑ میں ان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت سندھ بھر میں متاثرین کی امداد سندھ حکومت کررہی ہے اور اب تک سندھ کے مختلف اضلاع سے 50 ہزار کے لگ بھگ متاثرین کراچی کے مختلف اضلاع کے کیمپس میں مقیم ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ سچل گوٹھ، ڈسٹرکٹ ایسٹ، ویسٹ، کیماڑی میں متاثرین کے کیمپ بنائے گئے ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت سیلاب و بارشوں کے متاثرین کی امداد کے لئے 65 سے زائد کیمپس لگائے گئے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وقار مہدی نے کہا کہ تمام متاثرین کیمپ میں میڈیکل کیمپ لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سطح پر نقد پیسہ جمع نہیں کریں گے اور اگر کوئی پیسہ دینا چاہتا ہے وہ سندھ ریلیف کے اکاﺅنٹس میں جمع کروائی جائے۔ وقار مہدی نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی "ہم نہیں تو پاکستان نہیں'' کہ ایجنڈے پر کام کررہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر و انفارمیشن سیکرٹری کراچی ڈویژن شہلا رضا نے کہا کہ ہمیں آنے والے متاثرین کے ساتھ بچوں کے لئے دودھ اور دیگر خوراک کا بندوبست کرنا ہوگا۔ یہاں جو بھی سیاسی اور مذہبی جاوید ناگوری نے کہا کہ یہ مسئلہ اتنا بڑا ہے جس کو ہم سب کو مل کر کام۔کرنا ہوگا۔ تمام ڈسٹرکٹ میں آنے والے متاثرین کا ڈیٹا جمع کرنا ہوگا اور ساتھ ہی اندرون سندھ سے آنے والے تمام متاثرین کو جن کو کراچی میں لانا ہے اس کے لئے بھی کام کرنا ہوگا۔ ساجد جوکھیو نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ملیر میں 25 ہزار سے زائد متاثرین اب تک پہنچ چکے ہیں اور روزانہ 3 سے 4 ہزار متاثرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمیں ان متاثرین کو ٹکڑے ٹکڑے میں رکھنے کی بجائے ناردن بائی پاس پر ٹینٹ سٹی بنا کر وہاں بسایا جاسکتا ہے اور اس ٹینٹ سٹی میں میڈیکل کیمپ سمیت دیگر سہولیات فراہم کی جاسکتی ہے۔
سعید غنی