متاثرین سیلاب کے آنسو پونچھیں


سیلابی ریلے نے کتنی آنکھوں کے خواب بہا لئے ، کتنی آہوں سسکیوں کو پانی کے شور میں دبا ڈالا کتنے ہی معصوم ننھے اور نہ جانے کتنے کمزور ہاتھوں کو ایک دوسرے سے جدا کر دیا.کتنے مکانوں کی آسودگی تباہ کر ڈالی ۔ کتنی قیمتی جانیں ہڑپ کر گیا...!کیسا اذیت ناک منظر ہو گا، جب ہر ایک اپنے پیارے کو خود سمیت بے رحم موجوں کے حوالے کر رہا ہو گا ۔ کتنی امیدبھری نظریں آسمان کی طرف ا±ٹھی ہوں گی اور نا امیدی سے جھکی ہوں گی ۔ کوئی بھی کچھ نہیں کر پایا..!انہی مناظر میں ایک تکلیف دہ لمحہ وہ بھی آیا جب ایک ماں نے بے رحم موجوں میں کس قدر تکلیف سے گزر کر ایک بچے کو جنم دیا اور وہ نومولود بھی اسی ریلے کی نذر ہو گیا...بارہ سال پہلے ستمبر 2010 میں پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تاکہ پاکستان کی امداد کا تعین کیا جائے...واپسی پر انجلینا جولی نے اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں پاکستان کی بہت جگ ہنسائی ہوئی ، رپورٹ میں کئی باتوں کا ذکر ضروری سمجھتی ہوں..اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ مجھے یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوا جب میرے سامنے حکومت کے بااثر افراد سیلاب سے متاثرین کو دھکے دیکر کر مجھ سے ملنے نہیں دے رہے تھے..مجھے حیرت ہوئی کہ ایک طرف بھوک ، غربت اور بد حالی تھی اور دوسری جانب وزیراعظم ہاو¿س اور کئی سرکاری عمارتوں کی شان و شوکت ، ٹھاٹھ باٹھ ، حکمرانوں کی عیاشیاں تھیں ، اہل یورپ کو حیران کرنے کیلئے کافی تھا. پورے دورے کے دوران انجلینا جولی نے پاکستان کے میڈیا اور فوٹو سیشن سے دور رہنا پسند کیا..کہاں ہیں ہمارے حکمراں جن کے نعرے لگاتے ہم نہیں تھکتے اور جن کے لئے ہم اپنوں کے گریبان پکڑتے اور اپنے رشتوں میں دراڑیں ڈالتے دیر نہیں کرتے...!2005کے زلزلے نے بھی بہت جانی مالی نقصان کیا, لیکن 2022 کے سیلاب نے اس نقصان کو بھی مات دے دی.. بے سرو سامان, ننگے بھوکے پیاسے بدن جنہیں ہماری ضرورت ہے۔( ایم رحمانی)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...