بارش اور سےلاب سے تباہی کا سلسلہ چل رہا ہے ، اس کے ساتھ سےاست بھی اپنے انداز سے ہو رہی ہے اور بدقسمتی سے ان دونوں کے نشانے پر معےشت ہے .اےسا کہا جاتا ہے کہ ماحول کو پہنچے والے نقصان کے نتائج اب تےزی سے ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہےں ،درجہ حرارت بڑھ جانے کی وجہ سے اس سال کا مون سون شدت سے وارد ہوا،اور اس وقت کوئی علاقہ سےلاب سے بچا ہوا نہےں ہے ،اےک ہزار کے ذائدلوگ لقمہ اجل بن چکے ہےں،اس سےلاب انفرا سٹکچر کو ہونے والے کا ابتدائی تخمےنہ 10ارب ڈالر لگاےا گےا ہے ،جبکہ حتمی نقصان کا حجم اس سے کہےں ذےادہ ہو سکتا ہے ،انسانی جانوں کا اتلاف کی تو کوئی تلافی نہےں ہو سکتی ہے ، اب تک کے اعداد وشمار کے مطابق 1061افراد لقمعہ اجل بن چکے ہےں ،ہمارے لئے اب ےہ سوال بہت اہم ہو چکا ہے کہ کےا ہر سال ہم نے اربوں روپے ترقی پر خرچ کرنا ہے اور اور اس سے دوگنا پےسہ سمند برد کرتے چلے جانا ہے ےا اس عادت کی روک تھام کرنا ہے؟دنےا مےں شاہد ہی کوئی قوم اےسی ہو گی جو پانی کے ذخائر بنانے کے بارے مےںاتنے تناذعات کا شکار ہو ،ےہ چند ماہ پہلے ہی کی بات ہے ،ملک کے زےرےں حصے مےں واقع صوبے کی قےادت نے پانی کی کمی کو سامنے رکھ کر آسمان سر پر اٹھاےا ہو اتھا ،آج کے حالات اس سے مختلف ہو چکے ہےں،اب جب ملک کے پاس پانی کو جمع کرنے کا نظام ہی موجود نہےں ہے تو کےا ہو سکتا ہے ،جو ہونا چاہئے وہ ےہ ہے کہ ملک کے اند پانی کو جمع کرنے کے طرےقوںکو اختےار کےا جائے،اور اس بارے مےںسوچ کے اندر تبدےلی لائی جائے ،چلےں ،بڑے ڈےموں کی تعمےر کے بارے مےں تو موحولےات پر نظر رکھنے والوں کو بھی اب اعتراض ہو تا ہے ،اور ملک کے اندر بھی اس پر کافی مسائل ہےںمگر سےلابی پانی کو جمع کرنے اور اس کی منظم ا نداز مےں رےلز پر تو کسی کو کےا اعتراض ہو سکتا ہے ،مگر اس کے لئے اےک اتفاق رائے کی صورت پےد ا کرنا تو حکومت کے ساتھ تمام سےاسی جماعتوں کی زمہ داری ہے ،کوہ سلےمان سے ہر سال آنے والا فلےش فلڈ تباہی مچاتا ہے ،اسی طرحہر سال درےائے سوات کے فلےش فلڈ سے نقصان ہوتا ہے ،مگر ان تک اس پانی کو گزرانے کا انتطام نہےں کےا گےا ،اےسا نہےں ہے کہ مالی وسائل نہےں ہے ،وسائل موجود ہےں ،مقامی سےاست کی بھےانک صورت کی وجہ سے فےصلہ کن اقدامات نہےں کئے جاتے ہےں ،مگر اب فےصلہ کن مرحلہ آ چکا ہے ،ملک اےک اےک پےسے کے لئے دنےا مےں اپےلےں کر رہا ہے ،اتنے وسائل نہےں ہےں کہ سےلاب کی اس ٹرےجڈی مےں مبتلا افراد کی مدد کو پہنچا جا سکے ،ےہ جو پانی سڑکوں ،کھےتوں اور کھلےانوں مےںبہہ رہا ہے ےہ ملک کے پےسہ کو بہا کر لے جا رہا ہے ،جب اس نقصان کے حتمی تخےنہ جات سامنے آئےںگے تو سب کو معلوم ہو گا کہ جی ڈی پی کا کم از کم دو فی صد حصہ سمند برد ہو چکا ہے ،اس وقت سب کام چھوڑ کر پہلے مصےنت بر دارلوگوں کی مددکرنا چاہئے اور پھرفلڈ کنٹرول کی پالےسی اور اس کی سےاسی اونر شب کی جانب کام کرنا ہو گا ،اس کے سوا کوئی چارہ نہےں ہے ،اس وقت جو حالات ہے،وہ مصےبت ذدہ لوگوں کی تکلےف مےں مذےد اضافہ کا باعث بن رہے ہےں ،اس ہفتے مہنگائی کے جو اعدا دوشما ر سامنے آئے ان سے پتہ چل رہا ہے کہ بارشوں نے مہنگائی پر بہت ہی منفی اثر مرتب کےا ہے ،ضرورت کے دو آےٹمز کر رےٹ دےکھ لےں ،پےاز 300روپے کلو ،ٹماٹر250روپے کلو ہو چکا ہے ،آٹا110روپے کلو ہو چکا ہے،موسمی پھل کی فصلےں تباہ ہو گئےں ہےں ،گندم کی بوائی کا مرحلہ خطرے سے دوچار ہے ،اس وقت ملک کو30لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی ضرورت ہے ،جس کا بڑا حصہ ابھی درآمد ہونا ہے ،اس طرح کو صورت حال مےں آئندہ اےک دو ماہ مےں ےہ بتانے کی ضرورت نہےں ہے کہ اس ملک کی22کروڑ کی آبادی کو گرانی کا شدت سے سامنا کرناہو گا ،اب جبکہ آئی اےم اےف کے ساتھ پروگرام طے ہو گےا ہے ،مگر اس کے پس منظر کے پی کے اور وفاق کے درمےان خط کی وجہ سے تنازعہ پےدا ہوا ہے ،کے پی کے کے وزےر خزانہ کے لکھے گئے خط کی وجہ سے پاکستان کے کےس کے حوالے سے پرےشانی کو محسوس کےا جا سکتا ہے جو وزارت خزانہ مےں موجود ہے،کے پی کے کے وزےر خزانہ نے وفاقی وزےر خزانہ کو جو خط لکھا اور اس مےں بعض اےشوز کا زکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کا حل نہےںکےا گےا تو صوبہ سرپلس فراہم کرنے کے اےم او ےو کی پاسداری نہےں کر سکے گا ،اس خط کے جو مندرجات سامنے آئے ہےں ،ان مےں کہا گےا ہے کہ وہ ان اےشوز پر وزےر خزانہ اور سےکرٹری خزانہ سے ملاقات کرنا چاہتے تھے تاہم ان کو وقت نہےں دےا گےا ،اس مےں ٹی دی پےز کے مساےل ،فاٹا کے خےم ہونے والے اضلاع کے لئے ناکافی فنڈنگ ،سےلاب اور بارشوں کی نقسانات کی وجہ سے بڑھتے آخراجات اور تےل پر اےف ای دی کی بجائے لےوی لگانے کے اےشوز سمےت دوسر ے امور کو طے کرنے کے لئے کہا گےا ہے اور کہا گےا ہے اگر ےہ طے نہ ہو ں تو صوبے کے مالی وسائل سے سرپلس دےنے گنجائش نہےں رہتی ہے ،آئی اےم اےف کی پےشگی شرط کے طور پر وفاقی حکومت نے صوبوں کے ساتھ اےک اےم ےواو پر دستخط کئے تھے جس کے مطابق رواں مالی سال مےں صوبے 750ارب روپے کا سرپلس فراہم کرےں گے ،جس کا مقصد ملک کے بجٹ خسارہ کو جی ڈی پی کے4.9فی صد کی حد مےں رکھنا ہے،اگر کوئی صوبہ اس مےں اپنے حصے کا سرپلس نہ دے تو ملک کا پرائمری خسارہ کا ہدف جو اس سارے پروگرام کی بنےاد ہے متاثر ہو گا جو اےک بہت ہی نازک اےشو ہے ،پروگرام تو اب ہو گےا ہے ، لےکن اس خط اور سابق وزےر خزانہ کی آڈےو لےک کے جو مندرجات سامنے آئے ہےں اس کئے اثرات خدشہ ہے آئندہ چند ہفتے مےں سامنے آ جائےں گے، خاک نشےں ےہ سمجھتا ہے کہ خط کے مندرجات مےں کوئی مسلے والی بات نہےں ہے ،مگر اس کا ٹائمنگ درست نہےں ہے ،ےہ خط جند ہفتے قبل ےا ڈےل کے بعد لکھ دےا جاتا تو اس کا کوئی اےشو نہےں تھا ،مگر اےک مخصوص موقعہ پر اس کا تحرےر کےا جانا بہت سے مضمرات کا باعث بنے گا ۔
سےلاب اور خط کے مضمرات
Aug 30, 2022