اسلام آباد+ پشاور (خبرنگار +خصوصی+ بیورو رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ ہر خاندان کو 25 ہزار روپے دینے کا عمل3 ستمبر تک مکمل کر لیا جائے گا، جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس دیئے جا رہے ہیں، خیبرپختونخوا میں متاثرہ علاقوں کا دورہ مکمل کرنے کے بعد گرانٹ کا اعلان کریں گے، سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ آخری فرد کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ پیر کو وزیراعظم نے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ خیبرپی کے کے ضلع چارسدہ، متاثرین کے امدادی کیمپوں کا دورہ کیا، متاثرین کیلئے کیمپوں میں سہولتوں کا جائزہ لیا۔ کیمپ میں موجود لوگوں سے بات چیت بھی کی۔ وزیراعظم نے متاثرین میں چیک بھی تقسیم کئے۔ چارسدہ سے تین دریائے گزرتے ہیں، اس ضلع میں بارشوں سے پانچ اموات جبکہ 180 لوگ زخمی ہوئے،11 ہزار ایکڑ کپاس کا رقبہ بارش سے متاثر ہوا۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر آفتاب احمد خان شیرپائو، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان، جمعیت علما اسلام (ف)کے مرکزی رہنمائوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ پی ٹی آئی ضمنی انتخابات کیلئے جلسے تو کر رہی ہے تاہم کوہستان میں پھنسے پانچ افراد کو نکالنے کیلئے ان کا ہیلی کاپٹر نہیں آیا، 5 بھائی ہیلی کاپٹر کے انتظار میں ہی مر گئے ۔ جبکہ ڈی سی اور اے سی نے صوبائی حکومت سے اس حوالہ سے رابطہ بھی کیا، اب صوبائی وزیر اطلاعات نے بیان دیا ہے کہ وزیراعلی کا ہیلی کاپٹر اس کام کیلئے نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بارش اور سیلاب سے متاثرہ خاندان میں 25 ہزار روپے کی نقد رقم کی تقسیم 3 ستمبر تک مکمل کر لی جائے گی اس کیلئے28 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، نوشہرہ میں بھی نقد رقم کی تقسیم کا کام شروع ہو چکا ہے۔ کالام، کوہستان سمیت دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد خیبرپختونخوا میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے بعد گرانٹ کا اعلان کیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے 242 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں، جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے فی کس دے رہے ہیں، متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ آخری متاثرہ شخص کی آباد کاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، نقصانات کا ازالہ کریں گے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر سیلاب میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور مرحومین کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ سیاست کا نہیں دکھی انسانیت کا ہاتھ تھامنے کا وقت ہے، جب تک سیلاب سے متاثرہ آخری گھر آباد نہیں ہوجاتا چین سے نہیں بیٹھیں گے، دوست ممالک اور عالمی ادارے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے تعاون کررہے ہیں، مخیر حضرات بھی آگے آئیں اورمتاثرین کی مدد کریں۔ سپورٹس کمپلیکس چارسدہ میں سیلاب متاثرین کے امدادی کیمپ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوشہرہ، چارسدہ او دیگر علاقوں میں سیلابی پانی نے بہت تباہی مچائی ہے، خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے 242 افراد جاںبحق اورسینکڑوں زخمی ہوئے ہیں، کالام ، دیر،سوات،کوہستان اوردیگرعلاقوں میں ہونے والی طوفانی بارشوں سے دریا کے کنارے عمارتیں اور ہوٹلزدریا برد ہوگئے ،کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچاہے،لاکھوں گھر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، سڑکیں اورپل بہہ گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 30سال میں اتنی زیادہ بارش نہیں ہوئی، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعہ 25،25 ہزار روپے تقسم کئے جارہے ہیں، سیلاب اور بارشوں سے 3کروڑ30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مہمند ڈیم کو سیلاب سے نقصان کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبہ پر کام مقررہ وقت میں مکمل ہونا چاہئے، نیلم جہلم میں بھی چند ماہ پہلے حادثہ ہو چکا ہے، آئندہ اس کی روک تھام کرنا ہو گی، ہماری معیشت مہنگی بجلی پیدا کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی، ایندھن کی درآمد پر سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرکے سبسڈی دینے سے خزانہ پر بوجھ پڑتا ہے، پانی، ہوا اور سورج کی روشنی سے سستی بجلی پیدا کرنا ہو گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیراعظم کے معاون خصوصی انجینئر امیر مقام اور جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما مولانا عطا الرحمن بھی موجود تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں مہمند ڈیم منصوبے کے مقام کے دورہ کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہمند ڈیم چینی اور پاکستانی کمپنیاں مل کر تعمیر کر رہی ہیں، انتہائی اہم منصوبہ ہے، اس سے 800میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی، آبپاشی کیلئے پانی دستیاب ہو گا اور سیلاب کی روک تھام میں مدد ملے گی، سیلاب سے ڈیم کے بنیادی ڈھانچہ اور ٹنلز کو نقصان انتہائی تشویش کی بات ہے جس کی تحقیقات کرائی جائیں کہ ایسا کیوں ہوا ہے، موجودہ دور میں ڈیموں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، دنیا میں جہاں بھی ڈیم تعمیر کئے جاتے ہیں وہاں حفاظتی انتظامات بھی کئے جاتے ہیں، چند ماہ پہلے نیلم جہلم میں ایک بڑا حادثہ ہوا، اس کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا تھا، آزادانہ کنسلٹنٹس سے اس کی تحقیقات کرائی جائیں گی تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان درآمدی ایندھن پر اربوں ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے اور مہنگی بجلی پیدا کرکے صارفین کو سستی بجلی مہیا کرنے سے خزانہ پر بوجھ پڑتا ہے، ہمیں ہوا، سورج کی روشنی اور پن بجلی کی پیداوار بڑھانا ہو گی کیونکہ یہ ہمارا مستقبل ہے، بجلی کی پیداوار کا سستا ذریعہ ہائیڈل پاور ہے، ہماری معیشت مہنگی بجلی پیدا کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی کمپنی اس منصوبہ پر کام کر رہی ہے اور چین پاکستان کا بہترین دوست ہے، منصوبہ کی بروقت تکمیل کیلئے دن رات کام کیا جائے اور اسے مقررہ مدت میں مکمل ہونا چاہئے، یہ منصوبہ ہماری معاشی اور قومی ترقی و خوشحالی کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے، سستی بجلی سے زراعت، صنعتوں اور عوام کی ضروریات پوری ہوں گی اور معیشت کو استحکام حاصل ہو گا۔ قبل ازیں چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی اور چینی تعمیراتی کمپنی کے نمائندوں نے وزیراعظم کو مہمند ڈیم منصوبہ پر پیشرفت اور سیلاب سے ہونے والے نقصان سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یہ منصوبہ دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور اس سے 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور 18 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی سیراب ہو گی، ڈیم کی تعمیر سے سیلاب کی روک تھام میں مدد ملے گی، سیلاب سے ہونے والے نقصان سے بحالی کا کام جلد مکمل کر لیا جائے گا جبکہ سیکرٹری آبی وسائل کاظم نیاز نے نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ میں پیش آنے والے حادثہ کی انٹرنیشنل کنسلٹنٹس سے شفاف تحقیقات کرائے جانے سے متعلق ہونے والی پیشرفت کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے مہمند ڈیم کی سائٹ کا بھی معائنہ کیا اور سیکرٹری آبی وسائل اور چیئرمین واپڈا سے تعمیراتی کام کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔