ےہ پہلا سےلاب دےکھا ہے جس نے بستےوں کی بستےان نِگل لےں۔ جس نے کچے اور پکّے مکانات تہس نہس کر ڈالے۔ جس نے فصلےں اکھاڑ پھےنکےں۔ جس نے سڑکوں مےں شگاف ڈال دئےے، جس نے پُلوں اور برجوں کو مسمار کر دےا۔ پہاڑوں کو رےزہ رےزہ کر دےا۔ جس نے اےسے اےسے چہروں سے نقاب الٹ دئےے کہ جو متقی نمازی نےکوکار، بارےش اور دےندار کہلواتے تھے۔ اُنکے باطن کی خباثت، حرص و ہوس، بے حسی رےاکاری سامنے آ گئی۔ جو خود کو عوام کا بہی خواہ، ہمدرد اور مسےحا کہا کرتے تھے۔ سب اسِ پانی کے رےلے مےں ننگے ہو گئے۔ جب آدھے سے زےادہ ملک پانی مےں ڈوب رہاہے تو مولانا فضل الرحمان اپنی فےملی کے ساتھ بلےو گاگلز لگا کر ترکی کے سمندر وں کی ےاترا کر رہے تھے۔ پو ری قوم حےرت اور صدمے مےں تھی کی ہزاروں لوگ پانی مےں ڈوب کر مر رہے ہےںاور مولانا بڑی خوبصورتی سے چشمہ سجائے، ہنستے مسکراتے ترکی کے سمندر مےں فےری مےں بےٹھے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ جبکہ قومی اسمبلی کے سپےکر راجہ نادر پروےز اشرف اپنی فےملی اور اپنے پسندےدہ دوستوں، ارکانِ اسمبلی کے ساتھ کےنےڈا کے فا ئےو سٹار ہوٹلوں مےں مزے کر رہے تھے۔ انواع و اقسام کے کھانوں، دلچسپ مشاغل اور سےر سپاٹے مےں مست تھے۔ وزےر اعظم شہباز شرےف نے دو دن قطر کے دُورے پر ساٹھ ستر افراد کا جلوس لےکر خداجانے کےا کرنے گئے تھے کےونکہ سےلاب متا ثرےن ےا پاکستانی عوام کے لےے تو وہ کچھ لےکر نہےں آئے۔ پورے ملک پر نحوست کے بادل ہےں۔ ہزاروں لوگ پانی مےں ڈوب کر مرچکے ہےں لےکن وزےر اعظم اےک جمِ غفےر کے ساتھ قطر مےں انجوا ئے کر رہے تھے۔ جب مفتاح اسماعےل بہت بڑے وفد کے ساتھ آئی اےم اےف سے قرضے کی بھےک مانگنے جاتے ہےں تب بھی انکے پانچ اور ساڑھے پانچ فٹ کے جسموں پر تھری پےس سوٹوں سمےت لمبی اور اونچی گا ڑےاں بھی ہو تی ہےں۔ کوئی ان سے پو چھے کہ تم بھےک مانگنے جا رہے ہو ےا اُنھےں بھےک دےنے جا رہے ہو۔ چار ماہ ہو گئے۔ آئی اےم اےف کی تمام شرطےں ہاتھ جوڑ کر، سر جھکا کر اور کورنش بجا کر مان لےں مگر آئی اےم اےف نے قرضہ نہےں دےا اور نہ ہی آگے دےنے کی اُمےد ہے۔ خواجہ سعد رفےق کےا قطر مےں رےلوے لائن بچھانے گئے تھے۔ راجہ پروےز اشرف کو کےا کےنےڈا کے وزےر اعظم نے مدعوکےا تھا اور اُنکی فےملی ےا دوستوں کے ملنے کے لےے کےنےڈا والے مرے جا رہے تھے؟ مولانا فضل الر حمان کادےن، اخلاقےات اور بھاشن کہاں گئے۔ بلاول بھٹو بھی وزےرِخارجہ بننے کے بعد دنےا کے دُورے پر جہاز لے کر نکل کھڑے ہو ئے تھے لےکن جونہی سےلاب آےا۔ بلاول بھٹو پاکستان آ گئے اور عوام کا حال پوچھنے پہنچ گئے۔ البتہ آصف زرداری جو ابھی چار پانچ ماہ پہلے کروڑوں کی بُولےاں لگا رہے تھے۔ انہوں نے سےلاب مےں مرنے والوں کو پھوٹی کوڑی بھی نہ دی۔
زرداری کے بہنوئی منور تالپور نے سےلاب متا ثرےن کی جو مدد کی۔ اُسے دےکھ کر تو آسمان بھی رُو پڑا۔ ہاتھ مےں پچا س پچاس روپے کے کچھ ہزار تھے، جو دس بارہ آدمےوں مےں تقسےم کر کے اپنی تصاوےر اور وڈےوز بنوائےں۔ رہ گئے عمران خان تو اےک ماہ سے سارے ملک مےں سےلاب کی تباہ کارےاں جاری ہےں۔ روزانہ لوگ مر رہے ہےں جن بارہ علاقوں سے عمران خان انتخاب لڑنے جا رہے ہےں، وہاں کے دس علاقے پانی مےں ڈوبے ہو ئے ہےں۔ لوگ بھوک اور پےاس سے مر رہے ہےں۔ نہ جسم پر کپڑے ہےں نہ سر پر چھت ہے نہ کھانے کو روٹی ہے لےکن عمران خان جو ہر وقت عوام کو تقرےرےں کر کے خود کو اپنے منہ سے مسےحا اور نجات دہندہ ثابت کرنے کی کو شش کر تے ہےں۔ لےکن اس شخض نے نہ اپنی تقرےرےں چھوڑےں نہ جلسے چھوڑے نہ حکومت پر گالیاں اور الزام ترا شےاں چھوڑےں۔ جس کے پاس تےس کروڑ کےش اور اربوں کی جائےداد ہے۔ اُس نے سےلاب زدگان کے لےے اےک پھوٹی کوڑی جےب سے نہ نکالی۔ حد تو ےہ کے کہ اےک تسلی کا بول بھی نہےں بولا۔ پانچ بھائی پانچ گھنٹے مدد مدد پکارتے رہتے مگر خےبر پختوخواہ کی حکومت نے اُن کی مدد نہےں کی۔ عمران خان کی بہن کے لےے دس منٹ کے اند ہےلی کاپٹر پہنچ گےا۔ نواز شرےف کھربوں کے مالک ہےں۔ مرےم نواز بھی کھربوں کے اثا ثوں کی مالک ہےں مگر کسی نے اےک روپےہ نہےں دےا۔ شہباز شرےف کے اثاثے بے شمار اور ان گنت ہےں مگر شہباز شرےف نے اپنے پلّے سے دھےلا نہےں دےا۔ مولاناطارق جمےل، مولانا طاہر اشرفی اور دےگر علماءجو رات دن اسلام، انسانےت اور اخلاقےات کے درس دےتے ہےں۔ کسی اےک نے بھی سےلاب متا ثرےن کی مدد نہےں کی۔ ےہاں تک کہ سےلاب متاثرےن کے لےے زبانی مدد بھی نہےں کی۔ روز اخبارات اور ٹی وی چےنلزپر اربوں روپے کے اشتہارات چلتے ہےں۔ کےا ےہ لوگ اےک دن کے اشتہار روک کر غرےبوں کی مدد نہےں کرسکتے تھے۔
ےہ ساری امدادی رقوم اُن لوگوں کے بنکوں مےں پہنچ جائے گی جو عوام سے مدد مانگ رہے ہےں۔ جن کے محلات ہےں جواربوں کھربوں پتی ہےں۔ ےہ وہی ہےں جو صدقات زکاة بھی کھا جاتے ہےں۔پھر عذاب تو آئے گا۔ قہر ِخدا وندی تو نازل ہو گا، قےامت بھی برپا ہو گی!!!