افغانستان کا امریکی ڈرون کیلئے  پاکستانی حدود استعمال ہونے کا الزام 

 افغان قائم مقام وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر دفتر خارجہ پاکستان نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ڈرون کیلئے پاکستانی حدود کے استعمال کے الزام کو تشویش کے ساتھ نوٹ کیا گیا ہے۔ بغیر ثبوت کے الزامات افسوسناک اور ذمہ دارانہ سفارتی طرز عمل کے منافی ہیں۔ پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر یقین رکھتا ہے۔ 
افغانستان میں امن کی بحالی میں پاکستان کا کردار سب سے نمایاں ہے جسے پوری دنیا نہ صرف تسلیم کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے اس مثبت کردار کا برملا اعتراف بھی کر تی ہے۔ 2018ءمیں جب طالبان اور امریکہ کے مابین امن عمل شروع ہوا ‘ اس وقت طالبان اور امریکہ کو مذاکرات کی میز پر لانے میں پاکستان نے ہی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد افغانستان سے امریکی فوجی انخلاءمیں بھی پاکستان نے بھرپور مدد کرکے طالبان حکومت کی راہ ہموار کی۔ جب افغانستان میں امارت اسلامی حکومت قائم ہو چکی تو پاکستان اب بھی اسکی دامے‘ درمے‘ سخنے مدد کررہا ہے بلکہ عالمی فورم پر بھی اس نے افغانستان میں جنم لینے والے انسانی المیے کیخلاف آواز اٹھا کر عالمی برادری کو افغانستان میں امن و ترقی اور اسکے بیرون ملک منجمد اثاثوں کی بحالی کیلئے آمادہ کیا جس کا مثبت ردعمل سامنے آیا۔ افغان قائم مقام وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان پر امریکی ڈرون حملے کیلئے پاکستانی حدود استعمال ہونے کا الزام انتہائی افسوسناک اور غیرذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے کابل میں ایک کانفرنس کے دوران الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکی ڈرون پاکستان کے راستے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ پاکستان تو ہمیشہ افغانستان میں امن بحالی اور اسکی ترقی کیلئے کوشاں رہا ہے ‘ اسکے باوجود اسکی جانب سے پاکستان کیخلاف مخاصمت پاکستان کے ساتھ خدا واسطے کے بیر والے افغان کلچر کی ہی عکاسی کرتی ہے۔ افغانستان کی جانب سے امریکی ڈرون کیلئے پاکستانی حدود استعمال ہونے کا الزام افسوسناک ہی نہیں بلکہ احسان فراموشی کے بھی مترادف ہے۔ اس تناظر میں پاکستان کو بھی اب افغانستان کے ساتھ اپنی خارجہ پالیسی ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر مرتب کرنی چاہیے ۔

ای پیپر دی نیشن