سیہون/ دادو(نامہ نگاران)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ آبپاشی اور واپڈا حکام کو ہدایت دی کہ مین نارا ویلی ڈرین (MNV)، انڈس لنک اور جوہی برانچ کے پشتوں کو مضبوط کرکے ان کی خاص نگرانی کی جائے تاکہ مرکزی شہروں سہون، میہڑ، جوہی اوردادو کو محفوظ رکھا جاسکے۔انہوں نے یہ ہدایات پیر کو منچھر، دادو اور جوہی کے دورے کے دوران جاری کیں۔ ان کے ہمراہ صوبائی وزرا ناصر شاہ اور مکیش چائولہ بھی تھے۔ ایم این ایز رفیق جمالی، سکندر رہپوٹو، ایم پی اے شجیلہ لغاری اور دیگر سہون اور دادو میں وزیراعلی سندھ کے ہمراہ موجود تھے۔اریگیشن سپرنٹنڈنٹ انجینئر شفقت وڈھو نے وزیر اعلی سندھ کو منچھر جھیل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے پہاڑوں سے آنے والے سیلابی ریلے جن کا کیچمنٹ ایریاز سبی، بولان، خضدار اور دیگر شہر ہیں سے فلڈ پروٹیکٹیو(ایف پی)بندجوکہ چکی سے شروع ہوتاہے پر چار سے پانچ شگافیں پڑ چکی ہیں، جس کے نتیجے میں شہدادکوٹ، کبو سعید خان اور کچھ ملحقہ بستیوں میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔ شفقت وڈھو نے کہا کہ میاں گھر ڈرین اندر کی طرف بہہ رہا ہے جس سے گجی کھوہڑ کو خطرہ لاحق ہے۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ سپریو بند میں کل رات آر ڈی 52 اور آر ڈی 12 میں شگاف پڑے ہیں جو میہڑ اور کے این شاہ کے قصبوں کے بالکل سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوہی برانچ اپنی گنجائش سے زیادہ دبائو کے ساتھ بہہ رہا ہے، اس لیے مرکزی شہروں کی حفاظت کے لیے یہاں ریلیف کٹ دیا گیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایف پی بند میں شگاف کا مطلب ہے کہ اس کا پانی ہمل جھیل سے نکلنے والے ایم این وی ڈرین میں جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پانی خیرپور ناتھن شاہ، میہڑ کے مغربی جانب اور جوہی میں سیلاب لائے گا۔ اس لیے وزیراعلی سندھ نے محکمہ آبپاشی کے حکام کو ہدایت کی کہ جوہی اور میہڑ بائی پاس پر پشتے تعمیر کیے جائیں تاکہ ان قصبوں کو سیلاب سے بچایا جاسکے۔آبپاشی کے ماہرین کی جانب سے دی جانے والی پریزنٹیشن اور وزیر اعلی سندھ کے ساتھ گفت و شنید سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پانی بالآخر منچھر کی طرف بڑھے گا جو پہلے سے ہی آر ایل 120.75 پانی کی سطح کے ساتھ حساس حالت میں بہہ رہا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دریائے سندھ میں پہلے ہی اونچے درجے کا سیلاب ہے اس لیے نالوں کا پانی اس میں داخل نہیں ہوسکتا۔مراد علی شاہ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ سہون اور اس کے دیہات کو بچانے کے لیے انڈس لنک کی سخت نگرانی شروع کرے۔ایس ای اریگیشن شفقت وڈھو نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ 2010 کے سیلاب میں منچھر جھیل کا پانی دریا میں بہہ رہا تھا لیکن اس بار دریائے سندھ کی صورتحال2010 سے بالکل برعکس ہے۔ سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلی نے سندھ محکمہ آبپاشی اور واپڈا حکام کو ہدایت کی کہ وہ مشینری کا بندوبست کریں اور میہڑ بائی پاس، جوہی اور کے این شاہ پر حفاظتی بند کی تعمیر اور بندوں کو مضبوط کرنا شروع کریں تاکہ انہیں بلوچستان سے آنے والے پانی سے بچایا جا سکے۔ منچھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے 5 لاکھ خیمے تقسیم کیے ہیں لیکن پھر بھی ہمیں 10 لاکھ سے زائد خیمے درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دوست ممالک سے درخواست کی ہے کہ متاثرہ لوگوں کو بچانے اور ان کی بحالی میں ہماری مدد کریں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کو 750,000 راشن بیگز کا آرڈر دیا ہے۔ اس سے متاثرہ لوگوں کو پکا ہوا کھانا فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پاک فوج اور بحریہ سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں ان کی حکومت کی مدد کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ راشن بیگز کی تقسیم میں بھی مدد کر رہے ہیں اور نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کیا جا رہا ہے۔مراد علی شاہ نے متاثرہ لوگوں پر زور دیا کہ وہ قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کے لیے صبر اور حوصلے کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو کسی حال میں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہم اس وقت تک آپ کا ساتھ دیں گے جب تک آپ اپنے گھروں کو باحفاظت لوٹ نہیں جاتے ۔
پشتوں : کی نگرانی سہون ، میہڑ ، جوہی ، دادو کو محفوظ بنایا جائے گا ، مراد علی شاہ
Aug 30, 2022