کراچی (نیوز رپورٹر) ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی میں پہلا ایمرجنسی رسپانس سینٹر شروع کر دیا ہے جس میں نئی جدید سہولیات سے آراستہ 230ایمبولینسز، 14بیڈز کے ساتھ عملہ ، آکسیجن اور دیگر سہولیات بھی شامل ہیں۔بارشوں میں ایمرجنسی کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے عملے کو تربیت دیں گے،سیاست ہوتی رہے گی پہلی ترجیح انسانی جانوں کو بچانا ہے، دکھی انسانیت کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق کام کررہے ہیں، کوشش ہے کہ شہر بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی سینٹر قائم کیے جائیں، یہ بات انہوں نے پیر کی صبح کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں ایمرجنسی رسپانس سینٹر 1122کی تزئین اور اپ گریڈیشن کا افتتاح کرنے کے بعد کہی، اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے بحالیات رسول بخش چانڈیو، میونسپل کمشنر کے ایم سی سید افضل زیدی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مظہر خان اور دیگر افسران بھی موجود تھے، ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آج ہم نے قومی ادارہ 1122کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے ساتھ باہمی تعاون کا آغاز کیا ہے جس کے تحت 1122کا یونٹ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزمیں قائم کر دیا گیا ہے، اب 1122آگ لگنے کے واقعات میں بھی ریسکیو کی خدمات انجام دے گا، شہری 1122پر رابطہ کرکے ایمبولینس کے ساتھ فائر ٹینڈر بھی منگوا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی ریسپانس سینٹر کے وائرلیس نیٹ ورک کو صوبائی ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بہتر کرے گی اس کے علاوہ 1122کو میڈیکل فائر اور پولیس ایمرجنسی سے منسلک کیا جارہا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کی صورت میں شہری ایک ادارے سے رابطہ کر کے مدد حاصل کرسکیں گے، انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سینٹرز کو مزید فعال کیا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے 24اضلاع میں یہ سروس شروع کرنے کی منظوری دی ہے جس سے صوبے کے بہت بڑے حصے کو یہ اہم سہولت حاصل ہوگی، انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں ہم سب کی ذمہ داری ہے ، اب تک 1038افراد بارشوں سے جاں بحق ہوچکے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے تین اضلاع میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں، جب یہ کہا جائے کہ مجھے نہیںپتہ یہ پیسہ کہاں لگے گا تو لوگ کنفیوژ ہوتے ہیں، ان لوگوں سے یہ کہوں گا کہ پنجاب اور کے پی کے میں بھی بارش اور سیلاب سے متاثرین موجود ہیں اور وہاں آپ کی حکومت ہے ، اپنے ذاتی مقاصد کے لیے اداروں کو متنازعہ نہ بنائیں ، ہمیں عوام کی بھلائی کے لیے ہرممکن ان کی مدد کرنی ہوگی، انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس نے انفر اسٹرکچرکو متاثر کیا ہے اور لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے، غیرمعمولی بارشوں میں ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ عملہ دستیاب ہونا چاہیے جس کے لیے تیاری کر لی گئی ہے اور عنقریب اس کا انتظام کر دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے، 1122سمیت پولیس اور ہر اس ادارے سے تعاون حاصل کیا جائے گا جو ایمرجنسی کی صورتحال سے بہترین انداز میں نمٹنے میںہماری مدد کر سکے، یہ ہمارا شہر ہے اور ہمیں لوگوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کرنی ہیں، طبّی ادارے ایمرجنسی کی صورت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور کسی کی جان کو بچانے کے لیے ایک ایک لمحہ قیمتی ہوتا ہے، ایمرجنسی رسپانس سروس کا آج یہاں سے آغاز ہوگیا ہے جلدہی دیگر ادارے بھی اس نیٹ ورک میں شامل ہوجائیں گے تاکہ شہر کے ہر علاقے میں رہنے والوں کو یہ جدید سہولیات مہیا کی جاسکیں۔