لاہور (کامرس رپورٹر ) پاکستان کے بینکنگ سیکٹر کا ساورن ایکسپوڑر مالی سال 2020-21 میں 48 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2022-23 میں 51.8 فیصد ہوگیا جوحکومت کی طرف سے قرض لینے میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔مالی سال 23 میں حکومت کا قرضہ بینکنگ سیکٹر کی کل قرضوں کی وصولیوں کا 50 فیصد تھا۔ملٹی لیٹرل ڈیولپمنٹ بینک اور بین الاقوامی تنظیمیں معیاری نقطہ نظر کے تحت 0فیصدرسک ویٹ حاصل کرتے ہیں۔اس کے علاوہ مالی سال 23 میں بینکنگ سیکٹر کا کیپیٹل ایکویسی ریشو بڑھ کر 16.3فیصدہو گیا جو کہ 11.5فیصدکی ریگولیٹری حد سے پانچ فیصد زیادہ ہے۔ اس ریگولیٹری کم از کم میں 1.5فیصدکیپٹل کنزرویشن بفر بھی شامل ہے۔سی اے آر اس بات کا اشارہ ہے کہ ایک بینک اپنی مالی ذمہ داریوں کو کتنی اچھی طرح سے پورا کر سکتا ہے۔یہ تناسب سرمائے کا موازنہ خطرے والے اثاثوں سے کرتا ہے۔ بینک کی ناکامی کے خطرے کا تعین کرنے کے لیے ریگولیٹرز اس پر گہری نظر رکھتے ہیں۔
بینکنگ سیکٹر کا ساورن ایکسپوٹرز 48 فیصد سے بڑھ کر 51.8 فیصد ہوگیا
Aug 30, 2023