پولیو کیسز: عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان میں سفری پابندیاں برقرار

 عالمی ادارہ صحت نے ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کی سفارش پر پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث ان پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔یہ پابندی ملک میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث برقرار رکھی گئی ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان کو پولیو کے عالمی پھیلائو کیلئے بدستور خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
گزشتہ سال 2022ء میں خیبر پختونخوا میں پولیو کے 19 کیسز سامنے آئے جبکہ رواں سال میں ایک مزید کیس رپورٹ ہونے سے پولیو کیسز کی تعداد 21 ہو گئی ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔ ان کیسز کو ددیکھتے ہوئے ہی عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جو ہماری حکومتوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہونا چاہیے۔ اگر پاکستان میں پولیو کے کیسز اسی تواتر سے سامنے آتے رہے تو عالمی سطح پر پاکستان تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں پولیو کیسز بڑھنے کی بڑی وجہ ویکسین کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والے شکوک و شبہات اور سازشی نظریات ہیں جس کے باعث پولیو کے قطرے پلانے سے گریز کیا جارہا ہے۔ بالخصوص ناخواندہ علاقوں میں والدین بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے احتیاط برتتے ہیں جبکہ دوسری وجہ پولیو مہم کے دوران پولیو ٹیموں پر کئے جانیوالے حملے ہیں‘ جس سے پولیو مہم شدید متاثر ہورہی ہے اور بدنظمی کا شکار نظر آرہی ہے۔ اسطرح پاکستان کو پولیو فری بنانے کا خواب چکناچور ہوتا نظر آرہا ہے۔ اس مہم کو ناکام بنانے میں جہاں اندرونی سازشی عناصر سرگرم ہیں وہیں بیرونی ہاتھ بالخصوص بھارتی سازش کوبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جو پاکستان کو پولیو فری دیکھنا نہیں چاہتا۔ اس لئے صحت اور سکیورٹی اداروں کو اسے چیلنج سمجھ کر قبول کرنا چاہیے۔ اگر اسے قومی مشن کے طور پر لیا جائیگا تو پاکستان جلد پولیو فری ملکوں کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن