اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سٹینڈ بائی اریجمنٹ سے انحراف سے آئی ایم ایف سے معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے، اس لئے انرجی سیکٹر میں طے شدہ اہداف میں کوئی ردوبدل نہیں ہو سکتا ہے، بجلی کی قیمت کے حالیہ بحران کے بعد سے کچھ ریلیف کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ تاہم اس کو کوئی مکان نہیں ہے، انرجی سیکٹر میں اقدامات سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت سٹرکچرل، پالیسی بنچ مارک کا حصہ ہیں، ان میں یک طرفہ ردوبدل کا نتیجہ وہی ہوگا جو اس سے قبل آئی ایم ایف کے نامکمل پروگرام کا ہو چکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف مدات ہے کہ حکومت ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمشن نقصانات میں کمی لا کر اس کا فائدہ منتقل کر دے، اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ اعداوشمار کا تبادلہ روز مرہ، ہفتہ وار بنیاد پر ہو رہا ہے، اور ورچوئل بات چیت ہوتی رہتی ہے ، اس وقت حکومت کے پاس آئی ایم ایف کو رعایت دینے پر آمادہ کرنے کی گنجائش بہت کم ہے ۔ ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں میں ٹیکسیشن میں کمی آئی ایم ایف کو اعتماد میں لئے بنا نہیں کی جا سکتی اور بلوں میں ٹیکسیشن میں کمی کی تو آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور ٹیکسیشن کیلئے آئی ایم ایف سے معاہدہ طے ہوا ہے جس کے تحت سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو بجلی بلوں میں ریلیف نہیں دیا جا سکتا، دسمبر تک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4.37 روپے مزید فی یونٹ مہنگا ہوگا جس کے بعد سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 122 ارب وصول کئے جائیں گے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ آئی ایم ایف اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر کیا جائے گا، انٹرنیشنل سکوک بانڈز کے اجراء کو ستمبر میں جاری کرنے کا پلان مؤخرکر دیا گیا ہے۔ اس لئے رواں مالی سال کے دوران 2 ارب ڈالر کے سکوک بانڈ جاری کرنے کا ہدف ہے ۔