ڈاکٹر مختاراحمد : جستجو، لگن اورکمٹمنٹ کا استعارہ 

Aug 30, 2024

امتیازاقدس گورایا

بلا امتیاز… امتیاز اقدس گورایا
imtiazaqdas@gmail.com

 ''تم کو دیکھا تو محبت کا خدا یا د آیا''ڈ اکٹر مختار احمد ر یا ضت ،محنت اور وابستگی کی ایسی ر یشمی ڈوری میں بند ھے ہو ئے ہیں جس پر رشک اور اعجا ز کے کئی مینار تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔ سعادت وسیادت اور کمٹمنٹ نے انھیں ہر سطح اور ہر مقام پر قا بل تقلید بنا نے والوں کی فہر ست میں شا مل رکھا۔رو اں ما ہ انھیں تیسر ی بار ہا ئیر ایجو کیشن کمشن کی قیا دت کیلئے چن کر اعلی تعلیم کی فرا ہمی کے تسلسل کا خو اب پورا کیا گیا۔وطن عز یز میں مہنگی تعلیم اور ذ ہانت ودا نش کی راہ میں عدم وسا ئل کی ر کا ٹو ں کو دور کر نے میںڈ اکٹر مختار کی کو ششو ں اور کا وشو ں کی گو نج قو می اور عالمی سطح پر سنی گئی۔بر طا نیہ،بنگلہ د یش ،یور پی یو نین اورآ سڑ یلیا سمیت مختلف ممالک کے ما ہر ین تعلیم کی طر ف سے چئیر مین ایچ ای سی کو ملنے والی ستا ئش دراصل اہل پا کستان کے اعلی تعلیمی نظام پر اظہار اطمیان کا سرٹیفکیٹ ہے …ڈاکٹر مختار صاحب سے ہماری یاد اللہ 1996 سے ہے اس وقت وہ امریکہ سے تازہ تازپ پی ایچ ڈی کر کے آئے تھے۔ بارانی زرعی کالج ( آج ماشاءا للہ پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی ہے ) بارانی زرعی کالج( ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد سے منسلک ادارہ )ڈاکٹر صاحب نے بزنس ایڈمنسٹرشن ڈیپارٹمنٹ کی بنیاد رکھی اور اسے بہت کامیابی کے ساتھ چلایا یہ سفر ابھی جاری ہی تھا کہ ڈاکٹر صاحب اپنے دوستوں کی درخواست پر فیصل آباد ایک پرائیویٹ یونیورسٹی کے کیمپس کو سنبھال لیا ڈاکٹر صاحب بہت بڑی خوبیوں میں سے ایک یہ بھی کہ جس جس نے کوالٹی ایجوکیشن کے لئے کام کیا ڈاکٹر صاحب اس اس کے ساتھ دل و جان سے کھڑے ہو گئے اور جہاں سے بھی کوالٹی پر ہلکی سی بھی بھنک پڑی فوری طور پر اس ادارے علیحدہ ہو گئے تا کہ ان کی نیک نامی پر کوئی حرف نہ آ ئے یہی کچھ فیصل آباد میں بھی ہوا تو ڈاکٹر صاحب اور ان کی پوری ٹیم فیصل آباد چھوڑ کر اسلام آباد واپس آ گئی اسی دوران یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کو تبدیل کر کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن بنا دیا گیا اور ڈاکٹر عطاءالرحمٰن اس پہلے چیرمین بن اس سے پہلے کامسیٹس یونیورسٹی معرض وجود میں آ چکی تھی لیکن لوگ اس یونیورسٹی کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے تھے ڈاکٹر عطاءالرحمٰن صاحب اس کے چانسلر رہ چکے تھے ڈاکٹر عطاء الرحمٰن صاحب کی خواہش تھی کہ کامسیٹس یونیورسٹی کیونکہ ان کا بیبی ہے تو وہ کوالٹی ایجوکیشن میں خوب نام کمانے اسلام آباد میں کیمپس شروع ہو چکا تھا اور ڈاکٹر عطاء الرحمٰن صاحب چاہتے تھے کہ اس یونیورسٹی کے مزید کیمپس شروع کریں اور کوالٹی ایجوکیشن بھی برقرار رہے تو ڈاکٹر صاحب کی نظر ڈاکٹر مختار صاحب پر پڑی ، ڈاکٹر صاحب نے واہ کینٹ میں کامسیٹس یونیورسٹی کا کیمپس شروع کرنے کی ٹھانی اور اس کی ذمہ داریاں ڈاکٹر مختار صاحب کو دے دی جس طرح ڈاکٹر صاحب نے زمین سے لیکر بلڈنگ تک اور آفس فرنیچر سے لیکر کلاس روم فرنیچر تک محنت کی اور اسے بنوایا اس کا چشم دید گواہ ہوں یعنی تعلیم کے علاو¿ہ بھی کسی چیز کی کوالٹی پر کوئی کمپرومائز نہیں، اس طرح واہ کیمپس شروع ہوا اور خوب کامیاب ہوا اس کے بعد ایبٹ آباد میں کیمپس، اٹک میں کیمپس اور پھر لاہور کیمپس سب ایک سے ایک بڑھ کر ہر جگہ پر ڈاکٹر مختار صاحب کا شوق اور جذبہ ایسے ہی تھا جیسے یہی ان کی زندگی کا خواب تھا اس لیے اس میں ساری جان کی بازی لگا دی کہ کوئی کمی نہ رہ جائے آج کامسیٹس یونیورسٹی کے کیمپسز میں ہزاروں کی تعداد میں طلبائ وطالبات میعاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور یہ ڈاکٹر مختار صاحب کی کاوشوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر عطاء الرحمٰن صاحب نے ڈاکٹر مختار صاحب کو ایچ ای سی میں ممبر آپریشنز کے طور پر تعینات کر دیا ابھی ممبر آپریشنز کی زمہ داریاں پوری کر ہی رہے تھے تو او آئی سی کی ذیلی تنظیم جس کا آفس مراکش کے شہر رباط میں ہے وہاں پر ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز ہو گئے جو نہ صرف ان کے لئے عزت کا بڑا مقام تھا بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پورے پاکستان کی عزت کی بات تھی۔ ابھی یہ عہدہ چل ہی رہا تھا کہ ڈاکٹر مختار صاحب کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کے طور پر پوسٹنگ ہو گئی اس کے بعد ڈاکٹر مختار صاحب کو چیرمین ایچ ای سی بنا دیا گیا یوں ڈاکٹر صاحب تعلیم کے شعبے میں کامیابیوں پر کامیابیاں سمیٹتے چلے گئے 2022 میں ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر مختار صاحب کی بطور چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی ہو گئی جو کہ جولائی 24 میں دو سال پورے ہونے پر مکمل ہو گئی مگر ڈاکٹر مختار صاحب کی ایکسٹینشن یا ری اپوائنٹمنٹ کے لئے سمری وزیراعظم پاکستان کے پاس گئی تو وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف صاحب نے ایک سال کے لئے ڈاکٹر مختار صاحب کو ایک مرتبہ پھر چیئرمین ایچ ای سی مقرر کر دیا اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد احسن اقبال نے وزیراعظم پاکستان کو ایک خط لکھ کر ڈاکٹر مختار صاحب کی تقرری پر اظہار ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ احسن اقبال صاحب ڈاکٹر مختار صاحب کی ایچ ای سی اور پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں کے لئے انجام دی گئی خدمات کو یکسر بھول گئے جبکہ ڈاکٹر صاحب بہت حد تک پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے معاملات کو درست کرنے میں کامیاب رہے اسی طرح پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں بھی بہت سی ریفارمز کی طلباء میں ٹیلنٹ ہنٹ کے لئے صوبائی سطح پر یونیورسٹیوں کے طلباء کے آپس میں ہر فیلڈ میں مقابلے کروائے۔ طلباء میں کھیلوں کے بھی مقابلے کروائے اس طرح قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر یونیورسٹیوں کے کھلاڑیوں کی کامیابیاں ڈاکٹر مختار صاحب اور ایچ ای سی کے اقدامات کے نتائج کا منہ بولتا ثبوت ہیں جدید ترین کھیلوں کی سہولیات اور ماہرانہ کوچنگ کی فراہمی کے لیے ایچ ای سی کی لگن نے قومی چیمپئن شپ اور 34 ویں قومی کھیل جو کوئٹہ میں منعقد ہوئے ان کھیلوں میں ریکارڈ تعداد میں تمغے جیت کر اچھے نتائج حاصل کئے۔ ایچ ای سی کو اس کی کارکردگی کا اعتراف کرنے کے لئے ایونٹ کے اختتام پر بیسٹ ٹرن آوٹ ٹرافی دی گئی جو کہ کھیلوں کو فروغ دینے اور چیمپیئنز کی سپورٹ کے لئے ایچ ای سی کے عزم کو واضح کرتا ہے۔ یوں ڈاکٹر مختار صاحب کی ایچ ای سی ، یونیورسٹیوں کی ترقی وترویج اور تعلیم کے شعبے کے لئے خدمات کا اعتراف نہ کرنا بہت بڑی انصافی ہو گی۔

مزیدخبریں