بلوچستان اور آج کے حشیشین

Aug 30, 2024

رانا-ضیا-جاوید-جوئیہ  

 رانا ضیاء جاوید جوئیہ
قارئین گرامی پاکستان میں بلوچستان کی اہمیت انتہائی زیادہ ہے ایک تو رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا بڑا حصہ بلوچستان ہی پر مشتمل ہے اور پھر قدرتی وسائل سے مالامال یہ صوبہ پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پھر گوادر جیسا ساحل بھی بلوچستان میں ہے جو پاکستان کے لئے واقعی گیم چینجر ہے سی پیک کا سارا دارومدار بلوچستان پر ہے اور سی پیک اور گوادر اور بلوچستان کے سونے کے ذخائر ایسے وسائل ہیں جو پاکستان کے نہ صرف موجودہ مسائل ختم کر سکتے ہیں بلکہ پاکستان کو انگریز کی آمد سے پہلے جیسا دنیا کا امیر ترین ملک بنا سکتے ہیں بلوچستان کے ہمارے بھائی انتہائی سادہ ، مہمان نواز اور سچے مسلمان ہیں 
ایک طرف تو سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا بلوچستان کی ایسی تصاویر ہمیں دکھا رہا ہے جن سے یہ غلط فہمی پیدا کی جا رہی ہے کہ شاید سارا بلوچستان پاکستان کے خلاف ہے اور دوسری طرف آج کے حشیشین مسلسل وفاق کو کمزور کرنے کے لئے وفاق کی علامات جیسا کہ پاکستان آرمی اور عوام کے درمیان نفرتیں پھیلا کر پاکستان توڑنے کے خواب دیکھ رہے ہیں جب کہ حقیقت کا اصل رخ دیکھنا ہو تو آپ ہمارے تبلیغی جماعت کے ساتھیوں سے گپ شپ کریں وہ آپکو تصویر کا صحیح رخ دکھائیں گے اور آپکو بتائیں گے کہ بلوچستان کے لوگ تو بہت پیارے، سادہ ، انتہائی مہمان نواز اور مسلمان بھائیوں سے محبت کرنے والے لوگ ہیں 
دراصل ایک طرف بھارت دوسری طرف اسرائیل اور امریکہ جیسے ممالک پاکستان سے یہ خطرہ محسوس کرتے ہیں کہ کسی بھی وقت پاکستان ایک طاقت کے طور پر ان کے مفادات کے راستے میں روکاوٹ بن سکتا ہے اور مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور بقا کے لئے پاکستان انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے اس لئے انہوں نے پاکستان کو توڑنے کے لئے پاکستان میں حشیشین پیدا کر لئے ہیں تاکہ نہ تو گوادر مکمل آپریشنل ہو سکے اور نہ ہی سی پیک کے ثمرات پاکستان کو مل سکیں قارئین گرامی ان حشیشین نے عین اس وقت پاکستان میں انتشار پھیلایا جب پاکستان سی پیک اور گوادر مکمل کرنے کے قریب تھا۔ ان حشیشین کو اور ان کے حسن بن صباح کو یہ پتہ ہے کہ اگر گوادر اور سی پیک بن گئے تو صرف چین راہداری کی مد میں پاکستان کو پاکستان کے سالانہ بجٹ سے دوگنا پیسے ادا کیا کرے گا اور پاکستان کے تمام قرضے ایک سال کی آمدن سے ہی اتر سکتے ہیں اس لئے ان حشیشین نے پاکستان کے خلاف سازش میں عملی حصہ لیتے ہوئے اب سارا فوکس اس بات پر کر لیا ہے کہ اس ادارے کو کمزور کیا جائے جو گوادر اور سی پیک کی حفاظت بھی کر سکتا ہے اور بلوچستان سے دہشت گردوں کا صفایہ بھی کر سکتا ہے اسی لئے انکے تمام سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس اسی بات پر لگے ہوئے ہیں کہ پاکستان کے تمام مسائل کا ذمہ دار ادارہ صرف ایک ہی ہے تاکہ اس ادارے اور عوام کے درمیان نفرت کی خلیج اتنی گہری کر دی جائے کہ یہ ادارہ بھی خدانخواستہ پاکستان کو بچا نہ پائے 
یہ حشیشین پاکستان میں عملی طور پر عمل پیرا ہیں اپنے مقاصد کے لئے اور ان کے بیرونی آقا را جیسی ایجنسیوں کے ذریعے بلوچستان میں بالخصوص پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ کروا رہے ہیں اور دوسری طرف وہی بیرونی طاقتیں پنجاب کے عوام میں بلوچستان کے لوگوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی سازش کر رہے ہیں جس کا ثبوت وہ سوشل میڈیا پوسٹیں ہیں جن میں یہ کہا جا رہا ہے کہ کوئٹہ کیفے وغیرہ کس بائیکاٹ کیا جائے کیونکہ بلوچستان والے چن چن کر پنجابیوں کو قتل کر رہے ہیں
روزنامہ نوائے وقت کی وساطت سے میں قارئین گرامی تک یہ بات پہونچانا چاہتا ہوں کہ پنجابیوں کا بلوچستان میں قتل عام بلوچی عوام نہی کر رہے بلکہ را اور موساد کے زیر اثر آج کے حشیشین یہ کام کر رہے ہیں تاکہ وہ بلوچی بھائیوں کے خلاف باقی پاکستانیوں کے اذہان میں ایسی نفرت پیدا کر دیں کہ ان حشیشین کا پاکستان توڑنے کا خواب پورا ہو سکے بلوچ ہمارے مسلمان بھائی ہیں انہیں ہم سے دور کیا جا رہا ہے پراپیگنڈہ کے زور سے ہمیں اس حوالے سے کچھ اقدامات کی فوری ضرورت ہے
1- سوشل میڈیا پر پاکستان میں مکمل پابندی لگا دی جائے کیونکہ ہمیں سوشل میڈیا سے زیادہ پاکستان کی ضرورت ہے اور سوشل میڈیا آج کے حشیشین کا سب سے موثر ہتھیار بن چکا ہے جس کے ذریعے وہ بلوچستان کے عوام اور باقی پاکستانیوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں پھیلا رہے ہیں اور اسی سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی افواج اور پاکستانی عوام کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں یہ حشیشین سوشل میڈیا صرف وقت کے ضیاع کا باعث ہے اور ملکی سالمیت کے خلاف دشمن کا ایک موثر ہتھیار اب یا تو حکومتی سطح پر ایسی موثر منصوبہ بندی کی جائے کہ سوشل میڈیا ہی کے ذریعے دشمن کی منصوبہ بندی ناکام کی جائے اور یا پھر سوشل میڈیا پر پاکستان میں مکمل پابندی عائد کر دی جائے
2- بلوچستان میں ہونے والے حالیہ قتل عام پر سخت موقف اختیار کیا جائے اور ایک مکمل آپریشن کر کے ان حشیشین دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے اس پر کوئی کمپرومائز نہ کیا جائے کیونکہ یہ قاتل بلوچی بھائی نہی بلکہ حشیشین کے دہشت گرد ہیں انکو مکمل تباہ کیا جائے البتہ اس آپریشن کے دوران بلوچی بھائیوں کو ساتھ رکھا جائے اگر فوج نے بھی آپریشن کرنا ہو تو فوج میں سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جوانوں اور افسروں کو یہ ذمہ داری دی جائے وہ زیادہ بہتر طریقے سے غیر ملکی ایجنٹوں کی شناخت کر کے انکا خاتمہ کر سکتے ہیں
3- پاکستان کے تمام میڈیا وسائل کے ذریعے ایک باقاعدہ مہم چلائی جائے جو پھیلائی گئی نفرتوں کے خاتمہ کے لئے سارے وسائل استعمال کرے
4- پاکستان کی بقا اور سالمیت کے لئے اسلام بہت ضروری ہے ہمارے سارے نظام کو اسلامی تعلیمات کے تحت کیا جائے کیونکہ بلوچستان بھی اور باقی صوبے بھی پاکستان میں شامل ہی اسلام کی وجہ سے ہوئے اور یہ اسلام ہی ہمارا یونیفائنگ بانڈ ہے اگر ہم اسلام سے دور ہوتے گئے تو ہماری سالمیت خطرے میں ہےآئیے آج عہد کریں کہ ہم اپنی زندگیان اسلامی تعلیمات کے مطابق گزاریں اور پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنائیں
5- سب سے زیادہ بڑی ضرورت اس بات کی ہے کہ حشیشین کی تاریخ سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے تاکہ عوام آج کے حشیشین کو پہچان سکیں دراصل یہی حشیشین آج پاکستان توڑنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور عوام اور فوج کے درمیان فاصلے بڑھا رہے ہیں تاکہ پاکستان کا دفاع نہ ہو سکے یہ حشیشین بڑی آسانی سے پہچانے جا سکتے ہیں ہر وہ شخص حشیشین کا آلہ کار ہے جو پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے ان لوگوں کو پہچان کر انہیں سڑکوں پر پھانسیان دے دینا چاہئے تاکہ پھر کوئی دوسرا پاکستان کے خلاف پاکستان میں رہتے ہوئے حشیشین والے کام نہ کر سکے

مزیدخبریں