داستانِ شجاعت 

Aug 30, 2024

رابعہ رحمن

پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور ہم اس کے امین ہیں۔ ہمیں پاکستان کومضبوط ،مستحکم اورفلاحی ریاست بناناہے۔یہ پیغام ہے نوجوان نسل کےلئے کہ آگے بڑھیں اور پاکستان کو حقیقت میں اسلام کا قلعہ بنائیں۔ ہم لوگ ہی پاکستان کا آج اور کل ہیں۔ ماضی کے دھندلکوںسے نکل کر ہمیں اپنے آج اور کل کو روشن کرناہے اوریہ تب ہی ممکن ہے جب ہم سچے مسلمان اور پاکستانی کی حیثیت سے مل کر ہر دکھ درد اور مصیبت کا مقابلہ کرینگے، ہماری آئندہ نسلوں کا مستقبل ہی ہم پرمنحصر ہے کہ ہم انہیں کیا دے کرجاتے ہیں۔
ہمارے پیارے نبیﷺ نے ہمیں اسلام کا منفرد تحفہ دیا اورہمیں سب پر فضیلت دی اور قائداعظم محمدعلی جناح نے اسلام کے نام پر ہمیں ایک ریاست دی جہاں ہم اپنی آزادی سے اسلام کے سنہری اصولوںپرگامزن ہوں۔
مگرہم نے کیاکیا؟سب کچھ تنکوںمیں بکھیردیا۔ہم نے اسلام کے نام پر خود کو شیعہ، سنی اور دیوبندی بنالیا اور اسلام کا ہی بٹوارا کردیا اور پاکستان کے نام پر خودکو پنجابی،سندھی، پٹھان اوربلوچی بنالیا۔کیا یہ ہمارے بڑوں نے ہمیں دیا؟کیا یہ ہماری اقدار ہیں؟کیا یہ ہمارا اسلام اور پاکستان سے پیارہے؟
یہ چند ایسے سوال ہیں جنہوں نے ہرمحب وطن کی نیندیں اڑا رکھی ہیں لیکن پھر بھی ہم قصور وار اپنے بڑوں کو ٹھہراتے ہیں۔آخرکیوں؟اس موقع کےلئے علامہ اقبال نے فرمایا تھاکہ
تھے تو آباءوہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر ِفردا ہو
افسوس کہ ہم نے اپنے بڑوں کی چھوڑی ہوئی جائیدادیں تو اپنالیں ان کےلئے لڑائیاں بھی کرلیںمگر جو ہماری اصل دولت ہماری اقدار وروایات اورہمارا مذہب تھا اسے اپنانے سے کنارہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ باطل قوتیں ہم پر مسلط ہونے کی کوشش کررہی ہیں۔مغرب ہمارا سب کچھ چھین کر ہمیں لاوارث کرنے کے درپے ہے مگر ہم خواب غفلت میںمدہوش ہیں۔ہمارے دل مردہ ہوتے جارہے ہیں اور ہماری آنکھیں دیکھنے کی صلاحیت کھورہی ہیں۔
آﺅ آج ہم عہدکرینگے ہم صرف ایک قوم ہیں اور ہمارا مذہب اسلام ہے۔ کوئی شیعہ، سنی یا دیوبندی نہیں بلکہ سب سچے مسلمان ہیں۔ کوئی پنجابی، سندھی،بلوچی یا پٹھا ن ہیں بلکہ سب سچے پاکستانی ہیں اور سب مل کر ایک قوم ہیں۔
آج ہمارا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے۔ دہشت گرد عناصر ہمارا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس دھرتی کے محافظ ہمارے فوجی بھی ایسا نہیں ہونے دینگے کیونکہ پاک فوج وہ فوج ہے جسکا سن کا بڑے بڑے سورما کانپ اٹھتے ہیں۔ دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں، پسپاہورہے ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکارہیں، اسی بوکھلاہٹ میں وہ ہمارے معصوم لوگوںکوماررہے ہیں، دھماکے کررہے ہیں تاکہ پاکستانی عوام کمزور پڑجائے مگر اب کمزور پڑنے کا وقت نہیں۔ سب پاکستانی مل کر اپنی افواج کے اس طرح شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں کہ دہشت گرد تو کیا پاکستان کی طرف اٹھنے والی ہرقوت اپنے انجام کو پہنچے اور وہ دن دور نہیں۔
آج ہمیں عہدکرناہے کہ ہم حضرت امام حسینؓ کے انکار کی طرح حق کے بول بالا کےلئے اور اپنی سلامتی کےلئے ڈٹ جائیں۔ پیدا ہونے والے ایک معصوم بچے سے لے کر صدر پاکستان تک سب سچے مسلمان اور پاکستانی بنیں اور سب اکٹھے مل کر کھڑے ہوجائیں توہمیں شکست دینا ممکن نہیں۔دہشت گرد مذہب کا استعمال اپنے مذموم مقاصدکےلئے کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں خود قرآن فرماتاہے۔
ترجمہ: اور جب ان سے کہاجاتاہے کہ زمین میں فساد نہ پھیلاﺅ توکہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ سن رکھوکہ بے شک وہی لوگ فساد کرنے والے ہیں اور لیکن سمجھتے نہیں۔(سورة البقرہ)
افواج پاکستان نے پاکستان کی سلامتی کےلئے کبھی کوئی دقیقہ فرد گذاشت نہیںکیا اور آج بھی ملک دشمن عناصر سے برسرپیکارہیں اور کامیابیوں، جرا¿توں اورشجاعتوں کی وہ داستانیں رقم کی ہیں جن کی مثال ملنا ناممکن ہے۔پاک آرمی نے ہمیشہ پاکستان کی بقاءکی جنگ میں ہر اول دستے کا کام کیاہے اور ہمیشہ مشکل حالات میں قوم کی امیدوںپر پورا اترے۔بیرونی دشمن کا سامنا دہشت گردی کا مقابلہ ہویا پھر قدرتی آفات زلزلے، سیلاب یا طوفان ہمیشہ پاک آرمی نے قوم کی مدد اپنا مقدس فرض سمجھتے ہوئے کی۔ ان جوانوں کے جذبے اتنے بلند ہیں کہ انہیں نہ تو پہاڑوںکی بلندیاں شکست دے سکتی ہیں نہ صحراﺅںکی سختیاں اورنہ ہی پانی کی گہرائیاں۔ جذبہ ایمانی سے سرشار یہ جوان جس طرف بھی بڑھتے ہیں اپنے خون سے فتح مبین کی وہ داستاں رقم کردیتے ہیں کہ جس پر دنیا فخرکئے بغیرنہیں رہ سکتی۔
”داستانِ شجاعت“ میں عدنان لبیب مزید لکھتے ہیںکہ میرے والدصاحب صوبیدار محمدارشد اکثرکہتے ہیں کہ یہ سپاہی بہت عظیم ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو قوم کی تاریخ لکھتے ہیں۔ پاک فوج کے سپاہی جوجنگلوں، بیابانوں، میدانوں،صحراﺅں اور پہاڑوں کی بلندیوںپر سخت سرد اور گرم موسم میں اپنی نیندیں تیاگ کر قوم کی ملک وملت کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کا رتبہ بہت بلندہے یہی ہمارے اصل ہیروں ہیں۔
اگر سرحد پر ایک سپاہی بھی جاگتاہے توپوری قوم آرام وسکون کی نیند سوتی ہے۔
سلام ان ماﺅںکو جنہوں نے کیپٹن وقاص اور کیپٹن بلال جیسے بیٹوں کو جنم دیاجنہوں نے اس دھرتی کا قرض اپنے خون سے اداکیا۔سلام ہے اس والدکو جس کے آنگن میں کیپٹن فیاض، کیپٹن عمر زیب اور حوالدار نعیم اصغرجیسے پھول کھلے اور ہمیشہ کےلئے ان کے سر پر فخر کا تاج بن گئے۔سلام ہے ان بھائیوں کو جنہیں میجر عابد،کیپٹن معراج، سپاہی رب نواز اور شہزاد انجم جیسے بھائیوں کا ساتھ ملا ہمیں آج مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف متحد ہوکرلڑناہے ایسے عناصر کو صرف فوجی ہی نہیں فکری سطح پر بھی شکست دینی ہے۔
ناآشناہیں لب بھی لوگ اس خزاں سے جالب
جس نے میرے چمن کی ہرتازگی چرالی

مزیدخبریں