بلاشبہ پاکستان پر براستہ افغانستان دو دہائیاں قبل سے مسلط کی گئی دہشت گردی اور اس کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں صوبہ خیبرپختونخواہ کے عوام نے دی ہیں جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ خاص طور پر2014ءمیں جب ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی اور دہشت گردوں کی قیادت شمالی وزیرستان سے پورے ملک میں خود کش دھماکوں کا طوفان برپا کیے ہوئے تھی۔ ان کے صفایا کیلئے شمالی وزیرستان کی مقامی آبادیوں کو جو 80ہزار سے زیادہ خاندانوں پر مشتمل تھی انہیں ان کے آبائی رہائشی علاقوں سے دور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی پاک فوج کی حکمت عملی نے دنیا بھر کے دفاعی ماہرین کو حیران کر کے رکھ دیا تھا۔ورنہ اس سے قبل دنیا میں جہاں کہیں کسی ملک میں دہشت گردوں کے قلع قمع کیلئے آبادیوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں یا گوریلوں کے خلاف آپریشن کی ضرورت پیش آئی مقامی آبادیوں کو بھی ساتھ ہی نشانہ بنایاجاتا رہا۔ اس طرح کے مناظر ویت نام کی جنگ میں بکثرت عالمی میڈیا میں رپورٹ ہوئے۔ جہاں کہیں امریکیوں کو شک پڑتا کہ فلاح آبادی میں ویت نامی گوریلے چھپے ہوئے ہیں تو ہوائی حملوں کے ذریعے پوری آبادی کو ملیا میٹ کردیاجاتا۔ یہی حکمت عملی نیٹو افواج نے عراق ، لیبیا اور افغانستان میں بھی استعمال کی۔ اسکے برعکس پاک فوج کے افسران و جوانوں نے ملک میں دہشت گردوں کے آبادیوں میں چھپے ہونے کی باوثوق اطلاعات کے باوجود ایسے کسی بھی آپریشن سے گزیر کیا جس میں عام شہریوں کے جانی نقصان کا خطرہ ہو۔اپنے بے گناہ لوگوں کوجانی نقصان سے بچانے کیلئے اس طرح کی احتیاط میں پاک فوج کے بہت سے افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
جولائی 2014ءمیں شمالی وزیرستان سے تقریباً 10لاکھ کی آبادی کو محفوظ مقامات پر قائم کئے گئے کیمپوں میں منتقل کر نے کی حکمت پاک فوج کی اسی سوچ کی عکاسی تھی کہ عوام جن کے تحفظ کیلئے دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیاجارہا ہے، ان کی حفاظت اولین فرض ہے۔ جب عوام الناس کی محفوظ کیمپوں میں منتقلی کا عمل شروع ہوا تو عالمی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں نے منتقلی سے متاثر ہونے والے بہت سے مردوخواتین کے انٹرویو کیے اور ان کے بیانات لیے۔ اس طرح کے سوالات کیے گئے کہ متاثرہ لوگوں میں سے کوئی ایک پاک فوج کے آپریشن کی وجہ سے انہیں اپنے بے گھرہونے کا شکوہ کرتااور کاروباری یا ایسا گھریلو سامان جسے اٹھایا نہیں جاسکتا تھااس کے پیچھے رہ جانے کو بنیاد بناکر پاک فوج یا آپریشن کے خلاف بات کرتا۔ مگر آفرین ہے ہمارے ان پختون بزرگوں اور بہن بھائیوں پر جنہوں نے دہشت گردوں کیخلاف پاک فوج کی حکمت عملی کو سراہا اور دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت قبول کرنے والے پاک فوج کے شہیدوں کو اپنا بھائی اور بیٹا قرار دیا۔خیبرپختونخواہ اور قبائلی اضلاع سے اس دور میں دہشت گردوں کا بڑے پیمانے پر خاتمہ ہوگیا۔ اس کے باوجود آج ملک میں جاری دہشت گردی کی وجہ افغان حکومتوں اور بھارت کی پاکستان کے خلاف براستہ افغانستان حملہ آور دہشت گردوں کی سرپرستی ہی نہیں بلکہ انہیں دور حاضر کے جدید ترین امریکی ساختہ ہتھیاروں کی فراہمی کے علاوہ افغانستان کے اندر ان کیلئے پناہ کے علاوہ تربیت فراہم کرنے والے کیمپوں کی موجودگی اور پاکستان میں دہشت گردی کیلئے انہیں بھارت و افغانستان اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کی طرف سے ہدف کے تعین اور اس تک پہنچنے کیلئے جدید مواصلاتی نظام کے ذریعے فراہم کردہ معاونت ہے۔
یہی عوامل ہیں جس میں دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کو صوبہ خیبرپختونخواہ کی عوام کی طرف سے ملنے والی بھرپور حمایت اور ہر سطح پر مدد کو پیش نظر رکھتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے 14اگست 2024ءکو پاکستان ملٹری اکیڈمی کا کول میں نوجوان کیڈٹس کی طرف سے پیش کی گئی آزادی پریڈ کے دوران اپنے تاریخی خطاب میں خیبر پختونخوا کے عوام کی لازوال قربانیوں کوقرآنی آیات کا حوالہ دیکر سلام پیش کیا - آرمی چیف کے خیبر پختونخوا کے عوام کے لئے ادا کیے ہوئے تاریخی اور منفرد الفاظ اِس بات کا ثبوت ہیں کے افواج پاکستان خیبر پختونخوا کے بہادر عوام کو انتہائی قدر اور عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔خطاب کے دوران آرمی چیف کا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کے عوام کے کردار کے حوالے سے کہنا تھا کہ دہشتگرد ی کیخلاف جنگ میں خاص طورپر ہمارے پختون بھائیوں نے جرِت، ایثار اور قربانیوں کی جو لازوال داستان رقم کی ہے اس پر پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے۔ اور جس طرح فساد فی الارض پھیلانے والی طاغوتی قوتوں کے سامنے افواج پاکستان بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ خیبرپختونخوا کے عوام، ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند پچھلے22 سال سے کھڑے ہیں اس کیلئے پوری پاکستانی قوم آپ کی مرہون احسان ہے۔انہوں نے خیبرپختونخواہ کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا کے غیور عوام کو اللہ کے احکامات کی روشنی میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ فساد فی الارض کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں جس میں اللہ کے وعدوں کے مطابق فتح انشا اللہ ہماری ہو گی۔
آرمی چیف نے یہاں قرآن مجید کی آیات کے کچھ حوالے دیئے جن کا مفہوم یہ تھا کہ اس جنگ میں فتح حق کی ہو گی۔ آرمی چیف نے سورہ المائدہ کی آیت نمبر 33 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ
” بے شک جولوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد انگیزی کرتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کردیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے یا کاٹ دیئے جائیں ان کے ہاتھ اور ان کے پاو¿ں مخالف سمتوں سے۔ یا یہ نکال دیئے جائیں ملک سے۔ یہ ان کیلئے رسوائی ہے دنیا میں اور ان کیلئے آخرت میں عذاب عظیم ہے۔“ (مائدہ۔33)اور فتح کا وعدہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:''بے شک اللہ کی جماعت ہی غالب رہے گی۔'' (مائدہ۔56) اور مایوسی کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے:
”اور کمزور نہ پڑو اور غم نہ کرو۔ تم ہی غالب ہو گے اور تم مومن ہو۔ اگر تمہیں زخم لگے ہیں تو تمہارے مخالف بھی تو ایسے ہی زخمی ہوئے ہیں، ہم دنوں کو لوگوں کے درمیان بدلتے رہتے ہیں“۔ (العمران۔ 139,140)
اس لئے خیبرپختونخوا کے بہادر بھائیو، بہنو، جوانو! اللہ کی بابرکت ذات اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے اور بہت جلد اللہ کریم ہم سب کو فتح مبین عطا کرے گا انشا اللہ۔ آرمی چیف کی طرف سے خیبر پختونخوا کےلئے مذکورہ بالا سنہرے الفاظ یقینا انکی خیبر پختونخواہ کے عوام سے دلی محبت اور لگاو¿ کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔