عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اپنے گھروں میں نماز پڑھو، انہیں قبرستان نہ بنائو۔ زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے مسجد میں چٹائی سے گھیر کر ایک کمرہ بنایا، تو آپ نے اس میں کئی راتیں نمازیں پڑھیں یہاں تک کہ لوگ آپ کے پاس جمع ہونے لگے، پھر ان لوگوں نے ایک رات آپ کی آواز نہیں سنی، وہ سمجھے کہ آپ سو گئے ہیں، تو ان میں سے کچھ لوگ کھکھارنے لگے، تاکہ آپ ان کی طرف نکلیں تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا میں نے تمہیں اس کام میں برابر لگا دیکھا تو ڈرا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کردی جائے اور اگر وہ تم پر فرض کردی گئی تو تم اسے ادا نہیں کرسکو گے، تو لوگو! تم اپنے گھروں میں نمازیں پڑھا کرو، کیونکہ آدمی کی سب سے افضل (بہترین) نماز وہ ہے جو اس کے گھر میں ہو سوائے فرض نماز کے۔ کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے مغرب کی نماز قبیلہ بنی عبدالاشہل کی مسجد میں پڑھی، جب آپ پڑھ چکے تو کچھ لوگ کھڑے ہو کر سنت پڑھنے لگے، تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اس (سنت) نماز کو گھروں میں پڑھنے کی پابندی کرو۔
سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے تو ان سے وتر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کیا میں تمہیں اہل زمین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی وتر کے بارے میں سب سے زیادہ جاننے والے کے بارے میں نہ بتائوں؟ سعد نے کہا کیوں نہیں (ضرور بتائیے) تو انہوں نے کہا وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں، ان کے پاس جائو، اور ان سے سوال کرو، پھر میرے پاس لوٹ کر آئو، اور وہ تمہیں جو جواب دیں اسے مجھے بتائو سعد بن ہشام حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے اور پوچھا کہ ام المومنین مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے اخلاق کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے کہا کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور پڑھتا ہوں، تو انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے اخلاق سراپا قرآن تھے، پھر میں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے قیام اللیل کے متعلق پوچھنے کا خیال آیا، تو میں نے کہا ام المؤمنین! مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے قیام اللیل کے متعلق بتائیے، انہوں نے کہا: کیا تم سورۃ المزمل نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا کیوں نہیں، ضرور پڑھتا ہوں، تو انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کے شروع میں قیام اللیل کو فرض قرار دیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم اور آپ کے صحابہ نے ایک سال تک قیام کیا یہاں تک کہ ان کے قدم سوج گئے، اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کی آخر کی آیتوں کو بارہ مہینے تک روکے رکھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی اور رات کا قیام اس کے بعد کہ وہ فرض تھا نفل ہو گیا، میں نے پھر اٹھنے کا ارادہ کیا، تو میرے دل میں یہ بات آئی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی وتر کے متعلق بھی پوچھ لوں، تو میں نے کہا ام المؤمنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی وتر کے بارے میں بھی بتائیے تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے لیے مسواک اور وضو کا پانی رکھ دیتے، تو اللہ تعالیٰ رات میں آپ کو جب اٹھانا چاہتا اٹھا دیتا تو آپ مسواک کرتے، اور وضو کرتے، اور آٹھ رکعتیں پڑھتے جن میں آپ صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے، ذکر الٰہی کرتے، دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سنائی دیتا، پھر سلام پھیرنے کے بعد آپ بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، پھر ایک رکعت پڑھتے تو اس طرح کل گیارہ رکعتیں ہوئیں۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم بوڑھے ہوگئے تو وتر کی سات رکعتیں پڑھنے لگے،
اور سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، تو میرے بیٹے! اس طرح کل نو رکعتیں ہوئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم جب کوئی نماز پڑھتے تو آپ کو یہ پسند ہوتا کہ اس پر مداومت کریں ، اور جب آپ نیند، بیماری یا کسی تکلیف کی وجہ سے رات کا قیام نہیں کر پاتے تو آپ (اس کے بدلہ میں) دن میں بارہ رکعتیں پڑھتے تھے، اور میں نہیں جانتی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، اور نہ ہی آپ پوری رات صبح تک قیام ہی کرتے، اور نہ ہی کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے، سوائے رمضان کے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جو شخص رمضان میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے (رات کا) قیام کرے گا، تو اس کے گناہ جو پہلے ہو چکے ہوں بخش دیے جائیں گے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی، آپ کی نماز کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ نے آنے والی رات میں بھی نماز پڑھی اور لوگ بڑھ گئے تھے، پھر تیسری یا چوتھی رات میں لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم ان کی طرف نکلے ہی نہیں، پھر جب صبح ہوئی تو آپ نے فرمایا: تم نے جو دلچسپی دکھائی اسے میں نے دیکھا، تو تمہاری طرف نکلنے سے مجھے صرف اس چیز نے روک دیا کہ میں ڈرا کہ کہیں وہ تمہارے اوپر فرض نہ کردی جائے یہ رمضان کا مہینہ تھا۔
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے، اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی رات بہت لمبی ہے، پس سوئے رہو، تو اگر وہ بیدار ہوجاتا ہے، اور اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر وہ وضو بھی کرلے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر اس نے نماز پڑھی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں، اور وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ہشاش بشاش اور خوش دل ہوتا ہے، ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ بددل اور سست ہوتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: اللہ رحم کرے اس آدمی پر جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے، پھر اپنی بیوی کو بیدار کرے، تو وہ (بھی) نماز پڑھے، اگر نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اور اللہ رحم کرے اس عورت پر جو رات کو اٹھے اور تہجد پڑھے، پھر اپنے شوہر کو (بھی) بیدار کرے، تو وہ بھی تہجد پڑھے، اور اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین