اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ اداروں کی نجکاری نہ ہونے کے باعث فنانشل ایڈوائزر کو مفت میں کروڑوں روپے ادائیگی کر دی گئی۔ سیکرٹری نجکاری نے بتایا کہ حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پلاور پلانٹس کو نجکاری لسٹ سے ڈی لسٹ کر دیا گیا، نیشنل پاور پارک کمپنی کی نجکاری رکھنے کے باوجود 33 کروڑ روپے فنانشل ایڈوائزر کو دیئے گئے، پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری رکنے کے باوجود فنانشل ایڈوائزر کو 13 کروڑ روپے دیئے گئے جبکہ جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری نہ ہونے کے باوجود فنانشل ایڈوائزر کو 70 لاکھ روپے ادا کئے گئے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران فنانشل ایڈوائزر کو تقریباً 2 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ گزشتہ 5 سال میں نجکاری ٹرانزیکشنز سے 4 ارب 38 کروڑ آمدن ہوئی، آپریشنل اخراجات ملا کر مجموعی طور پر ایک ارب 99 کروڑ خرچ ہوئے۔ سینیٹر طلال چوہدری کی زیر صدارت سینٹ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس دوران گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے بتایا کہ ڈسکوز کی نجکاری کیلئے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2015 کے بعد پی آئی اے نے 500 ارب کا مزید نقصان کیا، ڈسکوز کی نجکاری کیلئے بھی پیشگی شرائط پوری کرنی ہیں، ان شرائط پر پاور ڈویژن ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اجلاس میں پی آئی اے کے خریدار 5 بولی دہندگان کو ایئرلائن کے 75 فیصد شیئرز دینے پر اتفاق کرلیا گیا۔ قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے آپریشنز کیلئے خریدار کو تقریباً 425 ارب روپے فوری سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کے آئندہ 3 برسوں کیلئے 500 ملین ڈالر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔