اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں 16 لاکھ غریب گھرانوں کو مرحلہ وار سولر ہوم سسٹمز فراہمی کے ایک جامع منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے ریلیف دینے کے لیے حکومتِ سندھ کے متعارف کردہ سولر انرجی پراجیکٹ کے تحت پہلے مرحلے کے دوران صوبے کے دو اضلاع میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحق 2 لاکھ خاندانوں میں مفت سولر ہوم سسٹم کی تقسیم کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ خطاب کرتے ہوئے، پی پی پی چیئرمین نے کہا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ملے گی تو ہم ایسے منصوبے ملک بھر میں لے کر آئیں گے۔ بلاول زرداری نے بتایا کہ اس منصوبے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کو اولین ترجیح ہیں۔ اس منصوبے کو ہم تمام سندھ کے اضلاع میں شروع کریں گے۔ پبلک پروائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تھر کول کے منصوبے کے ذریعے عوام کو سستی بجلی پہنچائی جائے۔ کے الیکٹرک کو سندھ حکومت کے دو پلانٹس کے ذریعے سب سے سستی بجلی پہنچائی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تاحال سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 3 انرجی پارکس کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا ویژن روشن پاکستان کے لیے ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بجلی کے 300 یونٹ فراہمی والی میری بات پر عملدرآمد ممکن ہے۔ اس وقت جو 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں ہم ان کو سبسڈی پہنچاتے ہیں، اور ان کو 14 روپے فی یونٹ دینا پڑتا ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ نہ صرف وفاق کا بجلی کا نظام تباہ ہے بلکہ کوئی بھی وفاقی محکمہ اپنا کام درست انداز میں نہیں کر رہا۔ بجلی کا بل آتا ہے تو عوام کو کرنٹ لگ جاتا ہے۔ ہم سولر کے ذریعے عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، اور ہم آہستہ آہستہ اسی سبسڈی کو استعمال کرتے ہوئے 300 یونٹ تک، اسی حکومت کے خرچے پر خاندانوں کو سولر پر لائیں تاکہ 300 یونٹ کی بجلی معافی کا وعدہ پورا کرسکیں۔ بلاول زرداری نے کہا کہ ہم بجلی کے حوالے سے پائیدارحل چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت کی جانب سے پنجاب میں بجلی صارفین کو 14 روپے فی یونٹ سستا کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے، چیئرمین کا کہنا تھا کہ یہ اعلان میری سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دوماہ کے ریلیف کے چکر میں اگر بارہ مہینے پھر عوام کو تکلیف ہو تو ہمیں ایسے منصوبے نہیں چاہئیں۔ انہوں نے سابقہ کٹھ پتلی حکومت کے خلاف اپنی قیادت میں نکلنے والے عوامی لانگ مارچ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاج کے پریشر میں حکومت وقت نے پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس فیصلے کا خمیازہ آج تک عوام بجلی، پٹرول اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آج (حکومت کے خلاف) کوئی لانگ مارچ یا عدم اعتماد کی تحریک نظر نہیں آ رہی، لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کا فیصلہ سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم سے رابطہ کرکے بجلی ریلیف معاملے پر بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق ہمیں سستی بجلی کے حوالے سے اپنے منصوبے پر قائل کرتا ہے، تو ہم سولر ہوم سسٹم فراہمی جیسے منصوبوں کو چھوڑ کر ان کے منصوبوں کو فالو کریں گے، لیکن اگر وہ ہمیں قائل نہیں کرسکتے تو انہیں ہمیں سپورٹ کرنا چاہئے۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کاش کوئی بلاول صاحب کو پوری بات بتا دیتا کہ پنجاب کے دو منصوبے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سولر آنے کے انتظار سے پہلے بلوں میں ریلیف، اس کے بعد سولر پروگرام بھی ملے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لیڈرز کو آدھی ادھوری بات پر کمنٹ کر کے شرمندہ نہیں کروانا چاہیے۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عمران خان کو آج پورا مغربی میڈیا ''ڈس گریس'' کا لقب دے رہا ہے۔ خان صاحب دامن میں توشہ خانہ کی گھڑیاں اور 90 ملین پاؤنڈ چھپائے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑنے چلے ہیں۔ ڈیلی میل کے آرٹیکل نے خان صاحب کی حقیقت سب کے سامنے رکھ دی ہے۔ ہر ہفتے نئے بیانیے بنانے والا لیڈر نہیں بہروپیہ اور فراڈیہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کرپشن کی داستانیں 4 سال سے عالمی میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ ٹرانسپریسی انٹرنیشنل نے مسلسل دو مرتبہ عمران دور میں کرپشن انڈکس اوپر جانے کی نشاندہی کی تھی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ کرپٹ پریکٹسز اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ جیسے مقدمات میں سزا یافتہ شخص کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑنا ویسے ہی باعث ندامت ہے۔ چھوڑوں گا نہیں، این آر او نہیں دوں گا، معافی دے دیں جیسے بیانیے لیڈر کے نہیں گیدڑوں کے ہوتے ہیں۔
2 ماہ ریلیف، 10 مہینے تکلیف سولر بہتر، بلاول بھٹو: انہیں بتائیں پنجاب کے 2 منصوبے ہیں، عظمیٰ بخاری
Aug 30, 2024