اسلام آباد(خبرنگار)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے توہین رسالت کے معاملے پر کسی کو قتل کا فتوی دینے کا اختیار نہیںچیف جسٹس کے قتل سے متعلق فتوے کو غیر آئینی وغیر شرعی قرار دیا تو چار سے پانچ سو دھمکی آمیز پیغامات ملے قتل کا فتوی دینا یا قانون ہاتھ میں لے کر خود انصاف کی کوشش غیر شرعی اور غیر آئینی ہے عدم برداشت کیے باعث لوگ مذہبی معاملات میں سننے کو تیار نہیں توہین کا علم ہونے پر بھی کسی شخص کو دوسرے کو سزا دینے کا اختیار نہیں سزا دینے کا اختیار اور حق صرف ریاست کو حاصل ہے شریعت کسی شخص کو دوسرے کی جان لینے کا اختیار نہیں دیتی ملک میں پانچ فیصد قوانین ایسے ہیں جو قران و سنت کے مطابق نہیں اسلام میں سختی سے ممانعت کے باوجود آج بھی ملک میں سودی نظام رائج ہے اسلامی نظریاتی کونسل ساڑھے چار ہزار سے زائد سفارشات پیش کر چکی ہے پارلیمنٹ میں آخری مرتبہ 2021میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پیش کی گئیں کونسل کی سفارشات پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی قوانین میں مدت متعین ہونی چاہیے مبارک ثانی سے متعلق سپریم کورٹ کے مکمل فیصلے کا انتظار ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کیساتھ ایک غیر رسمی نشست کے دوران کونسل کے سو دن کی کارکردگی بتاتے ہوئے کیااس موقع پر کونسل کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر اکرام الحق اور ڈی جی ریسرچ ڈاکٹر انعام اللہ بھی انکے ہمراہ موجود تھے ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ توہین مذہب قوانین میں سزائے موت سمیت چار مختلف سزائیں ہیںگستاخی رسالت کے مرتکب شخص کی قانون میں سزا، سزا موت ہے قران پاک کی بے حرمتی کی سزا عمر قید ہے امتناع قادیانیت آرڈیننس کی خلاف ورزی کی سزا تین سال قید ہے انبیا ، صحابہ و اہل بیت کی شان میں گستاخی کی سزا سات سال قید ہے عام طور پر چاروں جرائم کے ارتکاب کی سزا ایک ہی سمجھ لی جاتی ہے توہین قرآن پر عمر قید کی سزا ہے مگر اس پر بھی لوگوں کو مار دیا جاتا ہے سودی نظام ساری معیشت پر حاوی ہے نئے قوانین میں ٹرانس جینڈر سے متعلق قانون کو شریعت کوٹ غیر ائینی قرار دے چکی ہے بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں حکومتوں نے معاہدے کر کے اس پہ عمل درامد نہیں کیامعاہدوں پر عمل درآمد نہ کرنے کا نقصان ہورہا ہے قران پاک کا حکم ہے کہ جو معاہدے کیے جائیں، انہیں پورا کیا جائے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جو معاہدے کیے اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے بلوچستان میں نواب اکبر بگٹی سے نامناسب معاملہ کیا گیا جس کے کئی برس بعد اثرات سامنے آرہے ہیںشریعت میں کوئی معاہدہ پورا نہ کرے تب بھی کسی کو قتل کرنے کا اختیار نہیں کسی بے گناہ کو قتل کرنا غیر شرعی اور غیر آئینی ہے مذہبی جماعتوں نے توہین رسالت کے معاملے کو سینسی ٹائز کر دیا ہے ۔