صنعتی طور پر تیارکردہ ٹرانس فیٹ صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ،ماہرین صحت

Aug 30, 2024

اسلام آباد(خبرنگار)صحتِ عامہ پر کام کرنے والے اداروں نے ایک رپورٹ میں پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی پر زور دیا ہے کہ وہ صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹ کو تمام غذائی ذرائع میں محدود کرنے کے لیے ضابطہ تشکیل دیں۔ یہ اپیل ٹرانسفارم پاکستان مہم کے اراکین کی طرف سے کی گئی، جس کی سربراہی پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس نے کی تھی اور سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز، ہارٹ فائل، اور کئی دیگر سرکردہ سول سوسائٹی تنظیموں اور ماہرین صحت نے اس کی حمایت کی تھی۔پی۔وائی۔سی۔اے میں کمیونیکیشنز اینڈ ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر افشار اقبال نے کہا تمام کھانے کی اشیا ء میں ٹرانس فیٹ کی مقدار کل چکنائی کے 2 فیصد تک محدود کرنے کی ضرورت ہے۔ گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنٹری ہیڈ منور حسین نے کہا کہ ہر صارف، چاہے وہ کسی بھی قسم کی غذا لے رہا ہو، ٹرانس فیٹ کے خطرات سے محفوظ رہے۔ اب تک 60 سے زائد ممالک عالمی اداراے صحت کی تجویز کردہ یہ پالیسی یہ اپنا چکے پاکستان بھی یہ پالیسی کو جلد از جلد اپنائے ۔سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد نے خبردار کیا صنعتی طور پر تیارکردہ ٹرانس فیٹ صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے پاکستان میں قلبی امراض، ذیابیطس، فالج، الزائمر کی بیماری، اور کینسر کی مختلف اقسام سمیت متعدد غیر متعدی امراض کی ایک بڑی وجہ ٹر انس فیٹ ہے۔ ہارٹ فائل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر صبا امجد نے کہاپاکستان میں امراضِ قلب کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر، انتہائی موثر اور یکساں معیار پر مبنی ضابطے کو اپنانا ناگزیر ہے۔ 

مزیدخبریں